Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
(Chapter: When Should The Traveler Shorten The Prayer ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1201.
یحیی بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک ؓ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے فرمایا: ”رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر جاتے تو دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔“ یہ شک شعبہ کو ہوا ہے۔
تشریح:
تین میل کی مسافت کو فرسخ (فارسی میں فرسنگ ) کہتے ہیں۔ اس طرح قصر کے لئے کم از کم مسافت تو میل ہوئی۔ تین میل کی بات چونکہ مشکوک ہے۔ اس لئے حجت نہیں اور تین فرسخ کی مسافت احتیاط ویقین پر مبنی ہے اس لئے سفر کی مسافت (اپنے شہر کی حد چھوڑ کر) کم از کم نو میل یعنی 22۔23۔ کلو میٹر ہوگی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه بإسناد المؤلف، وأبو عوانة من طريقه) . إسناده: حدثنا محمد بن يشار: ثنا محمد بن جعفر: ثنا شعبة عن يحيى ابن يزيد الهُنائي.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير الهنائي- بضم الهاء-، فمن رجال مسلم وحده؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه أبو عوانة (2/346) ، والبيهقي (2/146) من طريق المصنف. وأخرجه مسلم (2/145) ... بإسناده. وهو، والبيهقي بإسناد آخر عن محمد بن بشار. وأحمد (3/129) : ثنا محمد بن جعفر... به؛ وزاد هو والبيهقي- بعد قوله: قصر الصلاة-: وكنت أخرج إلى الكوفة؛ فأصلي ركعتين حتى أرجع.
دین اسلام کا ایک ستون نماز ہے اور یہ اسلام کا ایک ایسا حکم کہے جس کا کوئی مسلمان انکاری نہیں‘قرآن مجید اور احادیث میں اسے ادا کرنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے نماز کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہے ‘خواہ جنگ ہو رہی ہو یا آدمی سفر کی مشکلات سے دو چار ہو یا بیمار ہو ہر حال میں نماز فرض ہے ‘تا ہم موقع کی مناسبت سے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔سفر میں نماز قصر کرنا یعنی چار فرض کی بجائے دو فرض ادا کرنا ‘جیسے ظہر‘ عصر اور عشاء کی نمازیں ہیں ‘یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے ‘لہذا اس سے فائدہ اٹھا نا مستحب ہے سفر کی نماز سے متعلقہ چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
٭ظہر‘ عصر اور عشاءکی نمازوں میں دو دو فرض پڑھے جائیں مغرب اور فجر کے فرضوں میں قصر نہیں ہے۔
٭سفر میں سنتیں اور نوافل پڑھنا ضروری نہیں‘دوگانہ ہی کافی ہے ‘البتہ عشاء کے دوگانے کے ساتھ وتر ضروری ہیں۔اسی طرح فجر کی سنتیں بھی پڑھی جائیں کیونکہ ان کی فضیلت بہت ہے اور نبیﷺ سفر میں بھی ان کا اہتمام کرتے تھے۔
٭نماز قصر کرنا کتنی مسافت پر جائز ہے ؟ اس کے بارے میں حضرت انس کی روایت ہے :’’رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر اختیار فرماتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔‘‘(صحیح مسلم‘صلاۃ المسافرین و قصرھا ‘حدیث:691) حافظ ابن حجر اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :’’یہ سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ صریح حدیث ہے جو مدت سفر کے بیان میں وارد ہوئی ہے ۔‘‘ مذکورہ حدیث میں راوی کوشک ہے تین میل یا تین فرسخ ؟اس لیے تین فرسخ کو راجح قرار دیا گیا ہے اس اعتبار سے 9 میل تقریباً 23،22 کلو میٹر مسافت حد ہو گی ۔یعنی اپنے شہر کی حدیث سے نکل کر 22 کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت پر دوگانہ کیا جائے ۔
٭قصر کرنا اس وقت جائز ہے جب قیام کی نیت تین دن کی ہوگی اگر شروع دن ہی سے چار یا اس سے زیادہ دن کی نیت ہوگی ‘تو مسافر متصور نہیں ہوگا ‘اس صورت میں نماز شروع ہی سے پوری پڑھنی چاہیے ‘تا ہم دوران سفر میں قصر کر سکتاہے۔
٭نیت تین دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی ہو لیکن پھر کسی وجہ س ایک یا دو دن مزید ٹھہرنا پڑ جائے تو تر دو کی صورت میں نمتاز قصر ادا کی جا سکتی ہے ‘چاہے اسے وہاں مہینہ گزر جاجائے۔
٭سفر میں دو نمازیں اکٹھی بھی پڑھی جا سکتی ہیں یعنی جمع تقدم (عصر کو ظہر کے وقت اور عشاء کو مغرب کے وقت میں ادا کرنا )اور جمع تاخیر(ظہر کو عصر کے وقت اور مغرب کو عشاء کے وقت میں ادا کرنا ) دونوں طرح جائز ہے۔
یحیی بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک ؓ سے نماز قصر کرنے کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے فرمایا: ”رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کی مسافت پر جاتے تو دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔“ یہ شک شعبہ کو ہوا ہے۔
حدیث حاشیہ:
تین میل کی مسافت کو فرسخ (فارسی میں فرسنگ ) کہتے ہیں۔ اس طرح قصر کے لئے کم از کم مسافت تو میل ہوئی۔ تین میل کی بات چونکہ مشکوک ہے۔ اس لئے حجت نہیں اور تین فرسخ کی مسافت احتیاط ویقین پر مبنی ہے اس لئے سفر کی مسافت (اپنے شہر کی حد چھوڑ کر) کم از کم نو میل یعنی 22۔23۔ کلو میٹر ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
یحییٰ بن یزید ہنائی کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے نماز قصر کرنے کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ (یہ شک شعبہ کو ہوا ہے) کی مسافت پر نکلتے تو دو رکعت پڑھتے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: قصر کے لئے مسافت کی تحدید میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی صریح قول نہیں ہے، فعلی احادیث میں سب سے صحیح یہی حدیث ہے، اس کے مطابق (اکثر مسافت تین فرسخ کے مطابق) نو میل کی مسافت سے قصر کی جا سکتی ہے، جو کیلو میٹر کے حساب سے ساڑھے چودہ کیلو میٹر ہوتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Yahya b. Yazid al-Hannani: I asked Anas (RA) b. Malik about the shortening of the prayer (while travelling). He said: When the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) went out on a journey of three miles or three farsakh (the narrator Shu'bah doubted), he used to pray two rak'ahs.