Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
(Chapter: When Should The Traveler Shorten The Prayer ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1202.
سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینے میں ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی اور عصر کی نماز ذوالحلیفہ میں دو رکعت۔
تشریح:
یعنی سفر شروع ہو جانے کے بعد شہر سے نکل کر نماز قصر پڑھی جائے گی۔ ذوالحلیفہ موجودہ نام (آبار علی) مدینے سے مکہ کی جانب پہلا پڑاؤ ہے اور فاصلہ چھ میل ہے۔ خیال رہے کہ یہ حدیث نبی کریمﷺکے سفر حج کی بابت ہے جب کہ آپ مکہ مکرمہ سے نکلے تھے اور کوئی بعید نہیں کہ پچھلی حدیث میں اسی واقعہ کو دوسرے اسلوب میں بیان کیا گیا ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم!. وصححه الترمذي) . إسناده: حدثنا زهير بن حرب: ثنا ابن عيينة عن محمد بن المنكدر وإبراهيم ابن ميسرة سمعا أنس بن مالك يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث أخرجه أحمد (3/110 و 111- 112) : حدثنا سفيان... به. وأخرجه البخاري (2/39) ، ومسلم (2/144- 145) ، وأبو عوانة (2/347) ، والنسائي (1/82) ، والترمذي (2/431) ، والدارمي (1/355) ، والبيهقي (3/146) ، وأحمد أيضا (3/177) من طرق عن سفيان... به. وقال الترمذي: حديث صحيح .
دین اسلام کا ایک ستون نماز ہے اور یہ اسلام کا ایک ایسا حکم کہے جس کا کوئی مسلمان انکاری نہیں‘قرآن مجید اور احادیث میں اسے ادا کرنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے نماز کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہے ‘خواہ جنگ ہو رہی ہو یا آدمی سفر کی مشکلات سے دو چار ہو یا بیمار ہو ہر حال میں نماز فرض ہے ‘تا ہم موقع کی مناسبت سے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔سفر میں نماز قصر کرنا یعنی چار فرض کی بجائے دو فرض ادا کرنا ‘جیسے ظہر‘ عصر اور عشاء کی نمازیں ہیں ‘یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے ‘لہذا اس سے فائدہ اٹھا نا مستحب ہے سفر کی نماز سے متعلقہ چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
٭ظہر‘ عصر اور عشاءکی نمازوں میں دو دو فرض پڑھے جائیں مغرب اور فجر کے فرضوں میں قصر نہیں ہے۔
٭سفر میں سنتیں اور نوافل پڑھنا ضروری نہیں‘دوگانہ ہی کافی ہے ‘البتہ عشاء کے دوگانے کے ساتھ وتر ضروری ہیں۔اسی طرح فجر کی سنتیں بھی پڑھی جائیں کیونکہ ان کی فضیلت بہت ہے اور نبیﷺ سفر میں بھی ان کا اہتمام کرتے تھے۔
٭نماز قصر کرنا کتنی مسافت پر جائز ہے ؟ اس کے بارے میں حضرت انس کی روایت ہے :’’رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر اختیار فرماتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔‘‘(صحیح مسلم‘صلاۃ المسافرین و قصرھا ‘حدیث:691) حافظ ابن حجر اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :’’یہ سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ صریح حدیث ہے جو مدت سفر کے بیان میں وارد ہوئی ہے ۔‘‘ مذکورہ حدیث میں راوی کوشک ہے تین میل یا تین فرسخ ؟اس لیے تین فرسخ کو راجح قرار دیا گیا ہے اس اعتبار سے 9 میل تقریباً 23،22 کلو میٹر مسافت حد ہو گی ۔یعنی اپنے شہر کی حدیث سے نکل کر 22 کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت پر دوگانہ کیا جائے ۔
٭قصر کرنا اس وقت جائز ہے جب قیام کی نیت تین دن کی ہوگی اگر شروع دن ہی سے چار یا اس سے زیادہ دن کی نیت ہوگی ‘تو مسافر متصور نہیں ہوگا ‘اس صورت میں نماز شروع ہی سے پوری پڑھنی چاہیے ‘تا ہم دوران سفر میں قصر کر سکتاہے۔
٭نیت تین دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی ہو لیکن پھر کسی وجہ س ایک یا دو دن مزید ٹھہرنا پڑ جائے تو تر دو کی صورت میں نمتاز قصر ادا کی جا سکتی ہے ‘چاہے اسے وہاں مہینہ گزر جاجائے۔
٭سفر میں دو نمازیں اکٹھی بھی پڑھی جا سکتی ہیں یعنی جمع تقدم (عصر کو ظہر کے وقت اور عشاء کو مغرب کے وقت میں ادا کرنا )اور جمع تاخیر(ظہر کو عصر کے وقت اور مغرب کو عشاء کے وقت میں ادا کرنا ) دونوں طرح جائز ہے۔
سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینے میں ظہر کی نماز چار رکعت پڑھی اور عصر کی نماز ذوالحلیفہ میں دو رکعت۔
حدیث حاشیہ:
یعنی سفر شروع ہو جانے کے بعد شہر سے نکل کر نماز قصر پڑھی جائے گی۔ ذوالحلیفہ موجودہ نام (آبار علی) مدینے سے مکہ کی جانب پہلا پڑاؤ ہے اور فاصلہ چھ میل ہے۔ خیال رہے کہ یہ حدیث نبی کریمﷺکے سفر حج کی بابت ہے جب کہ آپ مکہ مکرمہ سے نکلے تھے اور کوئی بعید نہیں کہ پچھلی حدیث میں اسی واقعہ کو دوسرے اسلوب میں بیان کیا گیا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینے میں ظہر چار رکعت پڑھی اور ذو الحلیفہ میں عصر دو رکعت۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ مسافر جب شہر کی آبادی سے باہر نکل جائے تو اس کے لئے قصر کرنا جائز ہو جاتا ہے، ذوالحلیفہ مدینہ سے (مکہ کے راستے میں) تیرہ کیلو میٹر کی دوری پر ہے، جو اہل مدینہ کی میقات ہے، اس وقت یہ ’’ابیار علی‘‘ سے بھی مشہور ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas b. Malik (RA): I prayed along with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) four rak'ahs at the noon prayer at Madinah and two rak'ahs at the afternoon prayer in Dhu al-Hulaifah.