Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
122.
سیدنا مقدام بن معدیکرب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، آپ ﷺ نے وضو کیا، جب سر کے مسح تک پہنچے تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں سر کے اگلے حصے پر رکھیں اور انہیں سر پر پھیرا حتیٰ کہ گدی تک لے گئے۔ پھر اپنے ہاتھوں کو اسی جگہ واپس لے آئے، جہاں سے شروع کیا تھا۔ محمود کی روایت میں «أخبرني حريز» کی تصریح ہے۔
تشریح:
فائدہ: گردن کا مسح علیحدہ سے ثابت نہیں ہے بلکہ سر کا مسح کرتے ہوئے ہاتھوں کو گدی تک لے جانا ہی ثابت ہے اور یہی عمل مسنون اور ماجورہے۔ ہاتھوں کو ایک بار پیچھے لے جانا اور پھر واپس شروع کی جگہ پر لے آنا سب ایک ہی مسح ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا محمود بن خالد ويعقوب بن كعب الأنطاكي- لَفْطه- قالا: ثنا الوليد بن مسلم عن حَرِيز بن عثمان عن عبد الرحمن بن ميسرة... به. قال محمود: أخبرني حريز. وهذا سند صحيح كسابقه؛ قد صرح الوليد بالتحديث في رواية محمود هذه، وفي رواية غيره كما يأتي. والحديث أخرجه البيهقي (1/59) من طريق المؤلف.
وأخرجه الطحاوي (1/19) قال: حدثنا محمد بن عبد الله بن ميمون البغدادي قال: ثنا الوليد بن مسلم: ثنا حريز بن عثمان... به وزاد في آخره: ومسح بأذنيه: طاهرهما وباطنهما مرة واحدة. وهذا إسناد صحيح، ومحمد بن عبد الله بن ميمون البغدادي: هو أبو بكر الأسكندراني، له ترجمة في تاريخ بغداد (5/426) ، وقال: قال ابن أبي حاتم: هو صدوق ثقة . وأما اللفظ الأخر وهو:
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا مقدام بن معدیکرب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، آپ ﷺ نے وضو کیا، جب سر کے مسح تک پہنچے تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں سر کے اگلے حصے پر رکھیں اور انہیں سر پر پھیرا حتیٰ کہ گدی تک لے گئے۔ پھر اپنے ہاتھوں کو اسی جگہ واپس لے آئے، جہاں سے شروع کیا تھا۔ محمود کی روایت میں «أخبرني حريز» کی تصریح ہے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: گردن کا مسح علیحدہ سے ثابت نہیں ہے بلکہ سر کا مسح کرتے ہوئے ہاتھوں کو گدی تک لے جانا ہی ثابت ہے اور یہی عمل مسنون اور ماجورہے۔ ہاتھوں کو ایک بار پیچھے لے جانا اور پھر واپس شروع کی جگہ پر لے آنا سب ایک ہی مسح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مقدام بن معد یکرب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ نے وضو کیا، جب آپ ﷺ اپنے سر کے مسح پر پہنچے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے سر کے اگلے حصہ پر رکھا، پھر انہیں پھیرتے ہوئے گدی تک پہنچے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے مسح شروع کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mu'awiyah (RA): AbulAzhar al-Mughirah ibn Farwah and Yazid ibn AbuMalik reported: Mu'awiyah performed ablution before the people, as he saw the Apostle of Allah (ﷺ) performed ablution. When he reached the stage of wiping his head, he took a handful of water and poured it with his left hand over the middle of his head so much so that drops of water came down or almost came down. Then he wiped (his head) from its front to its back and from its back to its front.