Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
(Chapter: When Should The Traveler Stop Shortening The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1232.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ مکہ میں سترہ دن ٹھہرے اور دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
تشریح:
یہ روایت بھی بعض محققین کے نزدیک ضعیف منکر ہے۔ اور صحیح 19 دن ہی ہے۔ جن کے نزدیک یہ روایات صحیح ہیں۔ ان میں سفر مکہ کے سفر میں رسول اللہ ﷺ کی مکہ میں امامت انیس دن۔ اٹھارہ دن۔ سترہ دن اور پندرہ دن مروی ہے۔ تو اس عدد میں اختلاف کو امام بیہقی نے یوں حل فرمایا ہے کہ جس راوی نے آپ کی آمد اور روانگی کے دن شمار کئے اس نے انیس دن بتائے ہیں۔ اور جس نے ان کو خارج کر دیا۔ اس نے سترہ کہے۔ اور جس نے آمد اور روانگی میں کوئی ایک دن شمار کیا۔ اس نے اٹھارہ دن کہے۔ اور جس نے پندرہ دن کہے اس کے خیال میں اصل اقامت مع ایام آمد ورفت سترہ دن ہوگی۔ اور پھر اس نے آمد وروانگی کے دودن چھوڑ دیے تو پندرہ دن ہوئے۔ انتہیٰ ملخصہ، خیال رہے کہ نبی کریمﷺ کا یہ سفر سفرجہاد تھا۔ اور مجاہدین کی اقامت کہیں بھی بالجزم نہیں ہوا کرتی۔ اس لئے سفر جہاد میں کسی جگہ اقامت کو حالت امن کے عام سفر میں اقامت پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ اس بناء پر ہمارے مشائخ کا فتویٰ یہی ہے۔ کہ عام سفر میں تین یا چار دن کی اقامت تک قصر اور اس سے زیادہ میں اتمام ہے۔ جیسے کہ امام شافعی کا فتویٰ ہے۔ اور یہی راحج ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ شريك- وهو ابن عبد الله القاضي- سيئ الحفظ. ثم هو بهذا اللفظ غير محفوظ، والصحيح- كما قال البيهقي- بلفظ: تسع عشرة؛ كما رواه البخاري في الصحيح ، وهو في الكتاب الآخر (1115) ) . إسناده: حدثنا نصر بن علي: أخبرني أبي: ثنا شريك...
قلت: وهذا سند ضعيف؛ شريك- وهو ابن عبد الله القاضي - معروف بسوء الحفظ؛ فلا يحتج به، لا سيما عند المخالفة. والمحفوظ عن عكرمة بلفظ: تسع كما أخرجه البخاري وغيره من طريق أبي عوانة عن عاصم وحصين عن عكرمة... به. وتابعه عباد بن منصور عن عكرمة... به. وهو في الكتاب الأحر كما ذكرت آنفاً. 227/م (هذا الحديث أشار الشيخ رحمه الله إلى نقله من الصحيح قائلاً: ينقل إلى الضعيف إلا إذا وجد له متابع أو شاهد . (2/37) - عن عمر بن علي بن أبي طالب: أن علياً رضي الله عنه كان إذا سافر؛ سار بعدما تغربُ الشمسُ، حتى تكاد أن تظلم، ثم ينزل فيصلي المغرب، ثم يدعو بعشائه فيتعشي، ثم يصلي العشاء، ثم يرتحل ويقول: هكذا كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يصنع.
(قلت: إسناده صحيح) (هذا الحديث أشار الشيخ رحمه الله إلى نقله من الصحيح قائلاً: ينقل إلى الضعيف إلا إذا وجد له متابع أو شاهد . (2/37) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة وابن المثنى قالا: ثنا أبو أسامة: قال ابن المثنى قال: أخبرني عبد الله بن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب عن أبيه عن جده: أن علياً رضي الله عنه...
قلت: وهذا إسناد صحيح؛ رجاله كلهم ثقات، لكن عبد الله بن محمد لم يوثقه غير ابن حبان، وقال: يخطئ ويخالف . وفي التقريب : مقبول . والحديث أخرجه عبد الله بن أحمد في زوائد المسند (1/136) : حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة: حدثنا أبو أسامة عن عبد الله بن محمد بن عمر بن علي عن أبيه عن جده. وقد عزاه المنذري في مختصره (2/63) للنسائي، ولعله يعني في الكبرى له. ورواه البزار (2/255- بيروت) .
دین اسلام کا ایک ستون نماز ہے اور یہ اسلام کا ایک ایسا حکم کہے جس کا کوئی مسلمان انکاری نہیں‘قرآن مجید اور احادیث میں اسے ادا کرنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے نماز کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہے ‘خواہ جنگ ہو رہی ہو یا آدمی سفر کی مشکلات سے دو چار ہو یا بیمار ہو ہر حال میں نماز فرض ہے ‘تا ہم موقع کی مناسبت سے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔سفر میں نماز قصر کرنا یعنی چار فرض کی بجائے دو فرض ادا کرنا ‘جیسے ظہر‘ عصر اور عشاء کی نمازیں ہیں ‘یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے ‘لہذا اس سے فائدہ اٹھا نا مستحب ہے سفر کی نماز سے متعلقہ چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
٭ظہر‘ عصر اور عشاءکی نمازوں میں دو دو فرض پڑھے جائیں مغرب اور فجر کے فرضوں میں قصر نہیں ہے۔
٭سفر میں سنتیں اور نوافل پڑھنا ضروری نہیں‘دوگانہ ہی کافی ہے ‘البتہ عشاء کے دوگانے کے ساتھ وتر ضروری ہیں۔اسی طرح فجر کی سنتیں بھی پڑھی جائیں کیونکہ ان کی فضیلت بہت ہے اور نبیﷺ سفر میں بھی ان کا اہتمام کرتے تھے۔
٭نماز قصر کرنا کتنی مسافت پر جائز ہے ؟ اس کے بارے میں حضرت انس کی روایت ہے :’’رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر اختیار فرماتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔‘‘(صحیح مسلم‘صلاۃ المسافرین و قصرھا ‘حدیث:691) حافظ ابن حجر اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :’’یہ سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ صریح حدیث ہے جو مدت سفر کے بیان میں وارد ہوئی ہے ۔‘‘ مذکورہ حدیث میں راوی کوشک ہے تین میل یا تین فرسخ ؟اس لیے تین فرسخ کو راجح قرار دیا گیا ہے اس اعتبار سے 9 میل تقریباً 23،22 کلو میٹر مسافت حد ہو گی ۔یعنی اپنے شہر کی حدیث سے نکل کر 22 کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت پر دوگانہ کیا جائے ۔
٭قصر کرنا اس وقت جائز ہے جب قیام کی نیت تین دن کی ہوگی اگر شروع دن ہی سے چار یا اس سے زیادہ دن کی نیت ہوگی ‘تو مسافر متصور نہیں ہوگا ‘اس صورت میں نماز شروع ہی سے پوری پڑھنی چاہیے ‘تا ہم دوران سفر میں قصر کر سکتاہے۔
٭نیت تین دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی ہو لیکن پھر کسی وجہ س ایک یا دو دن مزید ٹھہرنا پڑ جائے تو تر دو کی صورت میں نمتاز قصر ادا کی جا سکتی ہے ‘چاہے اسے وہاں مہینہ گزر جاجائے۔
٭سفر میں دو نمازیں اکٹھی بھی پڑھی جا سکتی ہیں یعنی جمع تقدم (عصر کو ظہر کے وقت اور عشاء کو مغرب کے وقت میں ادا کرنا )اور جمع تاخیر(ظہر کو عصر کے وقت اور مغرب کو عشاء کے وقت میں ادا کرنا ) دونوں طرح جائز ہے۔
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ مکہ میں سترہ دن ٹھہرے اور دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت بھی بعض محققین کے نزدیک ضعیف منکر ہے۔ اور صحیح 19 دن ہی ہے۔ جن کے نزدیک یہ روایات صحیح ہیں۔ ان میں سفر مکہ کے سفر میں رسول اللہ ﷺ کی مکہ میں امامت انیس دن۔ اٹھارہ دن۔ سترہ دن اور پندرہ دن مروی ہے۔ تو اس عدد میں اختلاف کو امام بیہقی نے یوں حل فرمایا ہے کہ جس راوی نے آپ کی آمد اور روانگی کے دن شمار کئے اس نے انیس دن بتائے ہیں۔ اور جس نے ان کو خارج کر دیا۔ اس نے سترہ کہے۔ اور جس نے آمد اور روانگی میں کوئی ایک دن شمار کیا۔ اس نے اٹھارہ دن کہے۔ اور جس نے پندرہ دن کہے اس کے خیال میں اصل اقامت مع ایام آمد ورفت سترہ دن ہوگی۔ اور پھر اس نے آمد وروانگی کے دودن چھوڑ دیے تو پندرہ دن ہوئے۔ انتہیٰ ملخصہ، خیال رہے کہ نبی کریمﷺ کا یہ سفر سفرجہاد تھا۔ اور مجاہدین کی اقامت کہیں بھی بالجزم نہیں ہوا کرتی۔ اس لئے سفر جہاد میں کسی جگہ اقامت کو حالت امن کے عام سفر میں اقامت پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ اس بناء پر ہمارے مشائخ کا فتویٰ یہی ہے۔ کہ عام سفر میں تین یا چار دن کی اقامت تک قصر اور اس سے زیادہ میں اتمام ہے۔ جیسے کہ امام شافعی کا فتویٰ ہے۔ اور یہی راحج ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مکہ میں سترہ دن تک مقیم رہے اور دو دو رکعتیں پڑھتے رہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) stayed in Makkah seventeen days and prayed two rak'ahs (at each time of prayer).