Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
124.
سیدنا معاویہ ؓ نے لوگوں کو وضو کر کے دکھلایا جیسے کہ خود انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ جب آپ سر کے مسح کو پہنچے تو آپ نے ایک چلو لیا اور بائیں ہاتھ پر ڈالا اور اس چلو کو سر کے درمیان کیا حتیٰ کہ پانی کے قطرات گرے یا گرنے کے قریب تھے پھر سر کے اگلے حصے سے آخر تک اور آخر سے اگلے حصے تک کا مسح کیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا مُؤَمَّل بن الفضل الحَرَّاني: ثنا الوليد بن مسلم: ثنا عبد الله ابن العلاء: ثنا أبو الأزهر الغيرة بن فروة ويزيد بن أبي مالك. وهذا إسناد صحيح: مؤمل بن الفضل؛ قال الأخري عن المصنف: أمرتي النفيلي أن أكتب عنه . وبقية رجاله ثقات رجال البخاري؛ غير المغيرة بن فروة؛ وقد وثقه ابن حبان، وروى عنه جمع من الثقات، وحديثه هنا مقرون بـ (يزيد بن أبي مالك) - نسب إلى جده؛ واسمه هاني، واسم أبي يزيد عبد الرحمن-، وهو ثقة. (تنبيه) : أشار الحافظ في ترجمة المغيرة بن فروة أنه من أفراد المصنف، ثمّ قال: له في السنن حديثه عن معاوية في الوضوء ثلاثاً ثلاثاً، ولم يسم ثَم ! وهذا من أوهامه؛ فإنه مسمى كما ترى. وكذلك رواه البيهقي (1/59) من طريق المؤلف. وله حديث آخر في الصيام ؛ سيأتي إن شاء الله في باب التقدّم في الكتاب الأخر (رقم 397) .
والحديث أخرجه أحمد (4/94) : ثنا علي بن بحر: ثنا الوليد بن مسلم قال: ثنا عبد الله بن العلاء عن أبي الأزهر وحده... نحوه. وكذلك أخرجه الطحاوي (1/18) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا معاویہ ؓ نے لوگوں کو وضو کر کے دکھلایا جیسے کہ خود انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ جب آپ سر کے مسح کو پہنچے تو آپ نے ایک چلو لیا اور بائیں ہاتھ پر ڈالا اور اس چلو کو سر کے درمیان کیا حتیٰ کہ پانی کے قطرات گرے یا گرنے کے قریب تھے پھر سر کے اگلے حصے سے آخر تک اور آخر سے اگلے حصے تک کا مسح کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن علاء کہتے ہیں کہ ابوالازہر مغیرہ بن فروہ اور یزید بن ابی مالک نے ہم سے بیان کیا ہے کہ معاویہ ؓ نے لوگوں کو دکھانے کے لیے اسی طرح وضو کیا جس طرح انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا، جب وہ اپنے سر (کے مسح) تک پہنچے تو بائیں ہاتھ سے ایک چلو پانی لیا اور اسے بیچ سر پر ڈالا یہاں تک کہ پانی ٹپکنے لگایا ٹپکنے کے قریب ہوا، پھر اپنے (سر کے) اگلے حصہ سے پچھلے حصہ تک اور پچھلے حصہ سے اگلے حصہ تک مسح کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abul Azhar al-Mughirah ibn Farwah and Yazid ibn Abu Malik reported: Mu'awiyah performed ablution before the people, as he saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performed ablution. When he reached the stage of wiping his head, he took a handful of water and poured it with his left hand over the middle of his head so much so that drops of water came down or almost came down. Then he wiped (his head) from its front to its back and from its back to its front.