موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ (بَابُ مَنْ قَالَ: يُكَبِّرُونَ جَمِيعًا)
حکم : صحیح
1240 . حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ: هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: نَعَمْ، قَالَ مَرْوَانُ: مَتَى؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ,قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ، فَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ، وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَ الْعَدُوِّ، وَظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ وَالَّذِينَ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً، وَرَكَعَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَسَجَدَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ، فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ، فَقَابَلُوهُمْ، وَأَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ، الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ، ثُمَّ قَامُوا فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى، وَرَكَعُوا مَعَهُ، وَسَجَدَ وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتِ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلِي الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ كَانَ مَعَهُ، ثُمَّ كَانَ السَّلَامُ، فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا، فَكَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ، وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَةٌ رَكْعَةٌ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
باب: ( ایک اور کیفیت ) سب اکھٹے تکبیر ( تحریمہ ) کہیں
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
1240. مروان بن حکم سے روایت ہے کہ اس نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے پوچھا، کیا آپ نے رسول ﷺ کی معیت میں نماز خوف پڑھی ہے؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا: ہاں! مروان نے پوچھا کب؟ انہوں نے کہا: غزوہ نجد کے سال۔ رسول ﷺ عصر کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ ایک گروہ تھا جبکہ دوسرا دشمن کے مقابل تھا اور قبلے کی طرف ان کی پشت تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے تکبیر (تحریمہ) کہی اور سب نے آپ کے ساتھ تکبیر کہی، آپ کے ساتھ والوں نے بھی اور انہوں نے بھی جو دشمن کے بالمقابل تھے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنے ساتھ والے گروہ کو ایک رکعت پڑھائی۔ اس گروہ نے آپ کے ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو انہوں نے بھی سجدہ کیا جب کہ دوسرے لوگ دشمن کے سامنے کھڑے رہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ والا گروہ بھی کھڑا ہو گیا۔ پھر یہ چلے گئے اور دشمن کے سامنے جا کھڑے ہوئے اور دوسرا گروہ جو پہلے دشمن کے سامنے تھا (آپ کے پیچھے آ گیا) انہوں نے (اپنے طور پر) رکوع اور سجود کیا اور رسول اللہ ﷺ بدستور کھڑے رہے۔ پھر (جب یہ لوگ پہلی رکعت سے) کھڑے ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو دوسری رکعت پڑھائی انہوں نے آپ کے ساتھ رکوع اور سجود کیا۔ پھر وہ گروہ بھی آ گیا جو دشمن کے سامنے تھا، انہوں نے (اپنے طور پر) رکوع اور سجود کیا اور رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھ والے بیٹھے رہے۔ پھر سلام پھیرا، تو رسول اللہ ﷺ نے اور سب نے اکھٹے سلام پھیرا۔ پس (اس طرح) رسول اللہ ﷺ کی (جماعت کے ساتھ) دو رکعتیں ہوئیں اور دونوں گروہوں میں سے ہرہر شخص کی ایک ایک رکعت۔