باب: ( ایک اور کیفیت ) امام ہر گروہ کو ایک رکعت پڑھائے اور وہ ( بعد میں خود ) کوئی ادائیگی نہ کریں
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
(Chapter: Those Who Said That The Imam Should Lead Each Group For One Rak'ah And Then They Should Not Complete (The Second Rak'ah))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1247.
سیدنا ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے تمہارے نبی کریم ﷺ کی زبان پر نماز فرض کی ہے۔ اقامت میں چار رکعتیں، سفر میں دو رکعتیں اور خوف میں ایک رکعت۔
تشریح:
علامہ سندھی کہتے ہیں۔ کہ اس بات میں کوئی تعارض نہیں۔ کہ خوف میں ایک رکعت واجب ہو۔ اور دو پڑھ لی جایئں۔ مذکورہ روایات میں جو آیا ہے۔ وہ احب اور اولیٰ کا مسئلہ ہے۔ یا حدیث کا یہ مقصود ہو کہ سخت خوف کی حالت میں کم از کم ایک رکعت فرض ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو وأبو عوانة في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا مسدد وسعيد بن منصور قالا: ثنا أبو عوانة عن بُكَيْرِ بن الأخنس عن مجاهد عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه أبو عوانة (2/356- 357) من طريق المصنف. ومسلم (2/143) من طريق سعيد بن منصور. وهو، وللنسائي (1/228) ، وابن خزيمة (1346) ، واحمد (1/237) من طرق أخرى عن أبي عوانة... به. وتابعه أيوب بن عائذ الطائي عن بكير نجن الأخنس،.. به. أخرجه مسلم وأبو عوانة، والبيهقي (3/263- 264) ، وأحمد (1/243) .وقال البيهقي: ويحتمل أن يكون المراد به ركعة مع الإمام، وينفرد بركعة أخرى... وفي كيفية صلاة الخوف في الأحاديث الثابتة- مع اختلاف وجوهها والاتفاق في عددها- دليل على صحة هذا التأويل. والله أعلم. وذهب أحمد بن حنبل رحمه الله وجماعة من أصحاب الحديث إلى أن كل حديث ورد في أبواب صلاة الخوف فالعمل به جائز. وبالله التوفيق .!
قلت: وهذا المذهب هو الصواب، وبه تجتمع الأ حاديث. وللتأويل المذكور بعيد؛ بل باطل كما يشعر به تصيف الصلوات عي الحديث: في الحضر أربعاً، وفي السفر ركعتبن، وفي الخوف ركعة. ويؤيد بطلانه حديث حذيفة المتقدم: ولم يقضوا... وقد قال أبو الحسن السندي الحنفي في حاشيته على النسائي :
قلت: لا منافاة بين وجوب واحدة والعمل باثنتين حتى يحتاج إلى للتأويل للتوفيق؛ لجواز أنهم عملوا بالأحب والأولى. والله تعالى أعلم .
دین اسلام کا ایک ستون نماز ہے اور یہ اسلام کا ایک ایسا حکم کہے جس کا کوئی مسلمان انکاری نہیں‘قرآن مجید اور احادیث میں اسے ادا کرنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے نماز کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہے ‘خواہ جنگ ہو رہی ہو یا آدمی سفر کی مشکلات سے دو چار ہو یا بیمار ہو ہر حال میں نماز فرض ہے ‘تا ہم موقع کی مناسبت سے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔سفر میں نماز قصر کرنا یعنی چار فرض کی بجائے دو فرض ادا کرنا ‘جیسے ظہر‘ عصر اور عشاء کی نمازیں ہیں ‘یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے ‘لہذا اس سے فائدہ اٹھا نا مستحب ہے سفر کی نماز سے متعلقہ چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
٭ظہر‘ عصر اور عشاءکی نمازوں میں دو دو فرض پڑھے جائیں مغرب اور فجر کے فرضوں میں قصر نہیں ہے۔
٭سفر میں سنتیں اور نوافل پڑھنا ضروری نہیں‘دوگانہ ہی کافی ہے ‘البتہ عشاء کے دوگانے کے ساتھ وتر ضروری ہیں۔اسی طرح فجر کی سنتیں بھی پڑھی جائیں کیونکہ ان کی فضیلت بہت ہے اور نبیﷺ سفر میں بھی ان کا اہتمام کرتے تھے۔
٭نماز قصر کرنا کتنی مسافت پر جائز ہے ؟ اس کے بارے میں حضرت انس کی روایت ہے :’’رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر اختیار فرماتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔‘‘(صحیح مسلم‘صلاۃ المسافرین و قصرھا ‘حدیث:691) حافظ ابن حجر اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :’’یہ سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ صریح حدیث ہے جو مدت سفر کے بیان میں وارد ہوئی ہے ۔‘‘ مذکورہ حدیث میں راوی کوشک ہے تین میل یا تین فرسخ ؟اس لیے تین فرسخ کو راجح قرار دیا گیا ہے اس اعتبار سے 9 میل تقریباً 23،22 کلو میٹر مسافت حد ہو گی ۔یعنی اپنے شہر کی حدیث سے نکل کر 22 کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت پر دوگانہ کیا جائے ۔
٭قصر کرنا اس وقت جائز ہے جب قیام کی نیت تین دن کی ہوگی اگر شروع دن ہی سے چار یا اس سے زیادہ دن کی نیت ہوگی ‘تو مسافر متصور نہیں ہوگا ‘اس صورت میں نماز شروع ہی سے پوری پڑھنی چاہیے ‘تا ہم دوران سفر میں قصر کر سکتاہے۔
٭نیت تین دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی ہو لیکن پھر کسی وجہ س ایک یا دو دن مزید ٹھہرنا پڑ جائے تو تر دو کی صورت میں نمتاز قصر ادا کی جا سکتی ہے ‘چاہے اسے وہاں مہینہ گزر جاجائے۔
٭سفر میں دو نمازیں اکٹھی بھی پڑھی جا سکتی ہیں یعنی جمع تقدم (عصر کو ظہر کے وقت اور عشاء کو مغرب کے وقت میں ادا کرنا )اور جمع تاخیر(ظہر کو عصر کے وقت اور مغرب کو عشاء کے وقت میں ادا کرنا ) دونوں طرح جائز ہے۔
سیدنا ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے تمہارے نبی کریم ﷺ کی زبان پر نماز فرض کی ہے۔ اقامت میں چار رکعتیں، سفر میں دو رکعتیں اور خوف میں ایک رکعت۔
حدیث حاشیہ:
علامہ سندھی کہتے ہیں۔ کہ اس بات میں کوئی تعارض نہیں۔ کہ خوف میں ایک رکعت واجب ہو۔ اور دو پڑھ لی جایئں۔ مذکورہ روایات میں جو آیا ہے۔ وہ احب اور اولیٰ کا مسئلہ ہے۔ یا حدیث کا یہ مقصود ہو کہ سخت خوف کی حالت میں کم از کم ایک رکعت فرض ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ اللہ نے نبی اکرم ﷺ کی زبان سے تم پر حضر میں چار رکعتیں فرض کی ہیں اور سفر میں دو رکعتیں، اور خوف میں ایک رکعت۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): Allah, the Exalted, prescribed prayer for you, through the tongue of your Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), four rak'ahs while resident, two rak'ahs while travelling and one rak'ah in time of danger.