موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ السَّفَرِ (بَابُ صَلَاةِ الطَّالِبِ)
حکم : ضعیف
1249 . حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَالِدِ بْنِ سُفْيَانَ الْهُذَلِيِّ، وَكَانَ نَحْوَ عُرَنَةَ وَعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: >اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ<، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ وَحَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَقُلْتُ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ مَا إِنْ أُؤَخِّرِ الصَّلَاةَ، فَانْطَلَقْتُ أَمْشِي، وَأَنَا أُصَلِّي، أُومِئُ إِيمَاءً نَحْوَهُ، فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْهُ، قَالَ لِي: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ، بَلَغَنِي أَنَّكَ تَجْمَعُ لِهَذَا الرَّجُلِ فَجِئْتُكَ فِي ذَاكَ! قَالَ: إِنِّي لَفِي ذَاكَ، فَمَشَيْتُ مَعَهُ سَاعَةً، حَتَّى إِذَا أَمْكَنَنِي عَلَوْتُهُ بِسَيْفِي حَتَّى بَرَدَ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: نماز سفر کے احکام و مسائل
باب: دشمن کو ڈھونڈنے نکلے تو نماز کس طرح پڑھے ؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
1249. سیدنا عبداللہ بن انیس کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے خالد بن سفیان ہذلی کے تعاقب میں عرنہ اور عرفات کی طرف روانہ کیا اور فرمایا: ”جاؤ اور اسے قتل کر دو۔“ میں نے اسے دیکھا اور ادھر عصر کا وقت ہو گیا۔ تو میں نے خیال کیا کہ اگر میں نے نماز مؤخر کی تو میرے اور اس کے درمیان کچھ ہو جائے گا چنانچہ میں اس کی طرف جاتے ہوئے اشارے سے نماز پڑھتا گیا جب میں اس کے قریب ہوا تو اس نے مجھ سے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں اہل عرب سے ہوں اور مجھے معلوم ہوا کہ تم اس شخص کے مقابلے کے لیے لشکر جمع کر رہے ہو، تو میں اس سلسلے میں تمہارے پاس آیا ہوں۔ اس نے کہا: میں بھی اسی مہم پر ہوں۔ چنانچہ میں کچھ دیر اس کے ساتھ چلتا رہا۔ جب میں نے موقع پایا تو اس پر اپنی تلوار بلند کی، حتیٰ کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا۔