باب: جس نے فجر کی سنتیں نہ پڑھی ہوں اور جماعت ہو رہی ہو؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: (What) If He Sees The Imam Without Having Prayed The Two Rak'ahs (Before) Fajr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1265.
سیدنا عبداللہ بن سرجس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ اس نے دو رکعت (فجر کی سنتیں) پڑھیں پھر نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز میں شامل ہو گیا۔ جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو پوچھا: ”اے فلاں! تمہاری نماز کون سی ہے؟ وہ جو تم نے اکیلے پڑھی یا وہ جو ہمارے ساتھ پڑھی۔“
تشریح:
فائدہ: جماعت ہو رہی ہو تو کسی کے لیے سنت یانفل پڑھنا جائز نہیں ہے۔ خواہ یقین ہو کہ سنتوں کے بعد پہلی رکعت پالوں گا۔ یہی حکم فجر کی سنتوں کاہے۔ جماعت کے دوران میں باہر صحن میں یا کسی کونے میں فجر کی سنتیں پڑھنی جائز نہیں، جیسا کہ اکثر مساجد میں یہ معمول ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا سليمان بن حرب: ثنا حماد بن زيد عن عاصم عن عبد الله ابن سرجس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه مسلم كما يأتي. والحديث أخرجه أبو عوانة (2/35) من طريق المصنف. وأخرجه مسلم (2/154) ، والنسائي (1/139) من طرق أخرى عن حماد... به. وأخرجه مسلم، والبيهقي (2/482) ، وأحمد (5/82) ، وكذا ابن ماجه (1/351- 352) من طرق أخرى عن عاصم الأحول... به.
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
سیدنا عبداللہ بن سرجس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ اس نے دو رکعت (فجر کی سنتیں) پڑھیں پھر نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز میں شامل ہو گیا۔ جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو پوچھا: ”اے فلاں! تمہاری نماز کون سی ہے؟ وہ جو تم نے اکیلے پڑھی یا وہ جو ہمارے ساتھ پڑھی۔“
حدیث حاشیہ:
فائدہ: جماعت ہو رہی ہو تو کسی کے لیے سنت یانفل پڑھنا جائز نہیں ہے۔ خواہ یقین ہو کہ سنتوں کے بعد پہلی رکعت پالوں گا۔ یہی حکم فجر کی سنتوں کاہے۔ جماعت کے دوران میں باہر صحن میں یا کسی کونے میں فجر کی سنتیں پڑھنی جائز نہیں، جیسا کہ اکثر مساجد میں یہ معمول ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن سرجس ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور نبی اکرم ﷺ فجر پڑھا رہے تھے تو اس نے دو رکعتیں پڑھیں پھر آپ ﷺ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گیا، جب آپ نماز سے فارغ ہو کر پلٹے تو فرمایا: ”اے فلاں! تمہاری کون سی نماز تھی؟ آیا وہ جو تو نے تنہا پڑھی یا وہ جو ہمارے ساتھ پڑھی۱؎ ؟“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ جماعت کھڑی ہونے کے بعد اگر کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہئے کہ وہ امام کو جس حالت میں بھی پائے اس کے ساتھ جماعت میں شریک ہو جائے اور اس وقت سنت نہ پڑھے خواہ وہ فجر ہی کی سنت کیوں نہ ہو، اور سنت کی دو رکعت فرض کی نماز کے بعد پڑھ لے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abd Allah b. Sarjas (RA): A man came while the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) was leading the people in the dawn prayer. He prayed the two rak'ahs and then joined the congregational prayer led by the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). When he finished the prayer, the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: So-and-so, which was your real prayer, the one you prayed alone or the one offered with us?