Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
127.
جناب اسحاق بن اسماعیل کے واسطے سے یہ بھی روایت مروی ہے لیکن اس میں مذکورہ بالا روایت بشر (بشر بن مفضل) کے بعض معانی میں فرق ہے اس میں کہا ہے: ”کلی کی اور ناک جھاڑی تین بار۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن أيضا، لكن قوله في المضمضة ، والاستنثار: ثلاثاً؛ شاذ) . إسناده: حدثنا إسحاق بن إسماعيل: ثنا سفيان عن ابن عقيل... بهذا الحديث يغير بعض معاني بشر. قال فيه: وتمضمض واستنثر ثلاثاً. وهذا إسناد حسن أيضا؛ وإسحاق بن إسماعيل: هو أبو يعقوب الطالْقَانِي؛ وهو ثقة. وسفيان: هو ابن عيينة، ثقة حجة من رجال الشيخين.
والحديث أخرجه أحمد (6/358) : ثنا سفيان بن عيينة قال: حدثني عبد الله ابن محمد بن عقيل بن أبي طالب قال:أرسلني علي بن حسين إلى الربيع بنت معوذ ابن عفراء، فساءلتها عن وضوء رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فأخِرجت له- يعني- إناءً يكون مُدا أو نحو مُد وربع- قال سفيان: كأنه يذهب إلى الهاشمي- قالت: كنت أخرج له الاء في هذا؛ فيصب على يديه ثلاثاً- وقال مرة: يغسل يديه قبل أن يدخلهما-، ويغسل وجهه ثلاثاً، ويمضمض ثلاثاً، ويستنشق ثلاثاً، ويغسل يده اليمنى ثلاثاً، واليسرى ثلاثاً، ويمسح برأسه، وقال: مرة أو مرتين؛ مقبلاً ومدبراً، ثمّ يغسل رجليه ثلاثاً... الحديث. وأخرجه البيهقي في (1/72) من طريق العباس بن يزيد: ثنا سفيان بن عيينة... به. لكنه لم يسق لفظه. لكن قوله: وتمضمض واستنثر ثلاثاً؛ قد خالف فيه بشر بن المفضل- كما في الرواية السابقة-، وسفيان الثوري- كما سنذكره في الرواية الأتية (رقم 121) -. فهو شاذ؛ والصواب قولهما.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب اسحاق بن اسماعیل کے واسطے سے یہ بھی روایت مروی ہے لیکن اس میں مذکورہ بالا روایت بشر (بشر بن مفضل) کے بعض معانی میں فرق ہے اس میں کہا ہے: ”کلی کی اور ناک جھاڑی تین بار۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن عقیل سے بھی یہی حدیث اسی سند سے مروی ہے، اس میں (سفیان نے) بشر کی حدیث کے بعض مفاہیم کو بدل دیا ہے اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے کلی کی اور تین مرتبہ ناک جھاڑی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Uqail reported this tradition with a slight change of wording. In his tradition he said: He rinsed his mouth three times and snuffed up water three times.