باب: ان حضرات کی دلیل جو عصر کے بعد نماز کی اجازت دیتے ہیں بشرطیکہ سورج اونچا ہو
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: Those Who Allowed These Two Rak'ahs To Be Prayed If The Sun Is Still High)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1275.
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ فجر اور عصر کے علاوہ ہر فرض نماز کے بعد دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔
تشریح:
فائدہ: یہ حدیث ضعیف ہے، صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے جس کا سبب پیچھے (حدیث 1273 میں) گزرا ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده ضعيف؛ فيه عنعنة أبي إسحاق) . إسناده: حدثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان عن أبي إسحاق.
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات؛ وعلته عنعنة أبي إسحاق، فإنه مدلس- كما سبق آنفاً-، ولم أقف على تصريحه بالتحديث في شيء من الطرق التي وقفت عليها- كما يأتي-، فإن عُثِر عليه؛ نقل من هنا إلى الكتاب الآخر. والحديث أخرجه الطحاوي (1/179) ، والبيهقي (2/459) ، وأحمد (1/124) ، وابنه عبد الله في زوائده (1/144) من طرق عن سفيان... به. وعبد الله أيضاً (1/143 و 144) من طرق أخرى عن أبي إسحاق... به. وقد ثبت عن عليً ما يعارض هذا الحديث بإسناده. أخرجه البيهقي من طريق شعبة عن أبي إسحاق عن عاصم بن ضمْرة قال: كنا مع علي رضي الله عنه في سفرٍ ، فصلى بنا العصر ركعتين، ثم دخل فُسْطاطه، وأنا أنظر؛ فصلى ركعتين. أخرجه البيهقي. وله شاهد من طريق أخرى عن علي من فعله أيضاً. أخرجه الطحاوي. وكأن علياً رضي الله عنه أخذ ذلك مما روته عائشة رضي الله عنها: ألْه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يصلي ركعتين بعد العصر في بيتها. ثبت ذلك عنها من طرق؛ كما هو مخرج في الكتاب الآخر (1160) . وصلاة علي رضي الله عنه يتفق مع حديثه الآخر: أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نهى عن الصلاة بعد العصر إلا والشمس مرتفعة. وهو في الكتاب الذكور (1196) . /237- عن ابن إسحاق عن محمد بن عمرو بن عطاء عن ذكْوانً مولى عائشة؛ أنها حدثته: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يصلي بعد العصر، وينهى عنها. ويواصل، وينهى عن الوصال. (قلت: إسناده ضعيف؛ فيه عنعنة ابن إسحاق) . إسناده: حدثنا عبيد الله بن سعد: ثنا عمِّي: ثنا أبي عن ابن إسحاق.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ وعلته عنعنة ابن إسحاق. وفي متنه نكارة. فقد صحّ عن عائشة رضي الله عنها- الصلاة بعد العصر- فعلاً منها وأمراً، ورواية عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فلو كان عندها هذا النهي عن الصلاة بعد العصر؛ لما خالفته. فانظر تفصيل ذلك في الأحاديث الضعيفة (949) ، والكتاب الآخر (1155 و 1160) ، وقد تكلّمت على حديث الباب مُفصّلاً في الضعيفة أيضاً (945) .
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ فجر اور عصر کے علاوہ ہر فرض نماز کے بعد دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ حدیث ضعیف ہے، صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے جس کا سبب پیچھے (حدیث 1273 میں) گزرا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہر فرض نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے سوائے فجر اور عصر کے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر اور عصر کے بعد مسجد میں کوئی نماز سد باب کے لئے نہیں پڑھی، البتہ ظہر کے بعد کی سنت کی قضا آپ نے گھر میں کی ہے جیسا کہ حدیث گزر چکی ہے، علی رضی اللہ عنہ سے عصر کے بعد دو رکعت پڑھنا ثابت ہے، حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد نماز سے منع کیا ہے، الا یہ کہ سورج اونچا ہو (یعنی زرد نہ ہوا ہو)۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ali ibn AbuTalib (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) would offer two rak'ahs after every obligatory prayer except the dawn and the afternoon prayer.