باب: ان حضرات کی دلیل جو عصر کے بعد نماز کی اجازت دیتے ہیں بشرطیکہ سورج اونچا ہو
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: Those Who Allowed These Two Rak'ahs To Be Prayed If The Sun Is Still High)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1279.
اسود اور مسروق (دونوں) نے کہا کہ ہم سیدہ عائشہ ؓ کی بابت گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا کہ نبی کریم ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں نہ پڑھتے ہوں۔ یعنی (ہر روز بلا ناغہ پڑھا کرتے تھے۔)
تشریح:
فائدہ: یہ ہمیشگی نبی ﷺ کی خصوصیت تھی اور ان رکعتوں کی اصل ابتدا ظہر کی سنتیں قضا پڑھنے سے ہوئی تھی۔ (دیکھیے حدیث: 1273)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا حفص بن عمر: ثنا شعبة عن أبي إسحاق عن الأسود ومسروق.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد صرح أبو إسحاق- وهو السبيعي- بالتحديث في بعض الروايات كما سأذكره. والحديث أخرجه البخاري (1/102) ، ومسلم (2/211) ، وأبو عوانة (2/263) ، والنسائي (1/67) ، والدارمي (1/334) ، والطحاوي (1/177) ، والبيهقي (2/458) ، وأحمد (6/134 و 6َ11) من طرق عن شعبة... به؛ وصرح أبو إسحاق بالسماع: عند البخاري والنسائي والدارمي وأحمد في رواية. وتابعه إسرائيل عن أبي إسحاق... به. وتابعه عبد الرحمن بن الأسود عن أبيه عنها قالت: صلاتان ما تركهما رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ في بيتي قط- سرّاً، ولا علانية-: ركعتين قبل الفجر، وركعتين بعد العصر. أخرجه مسلم وأبو عوانة والنسائي والطحاويَ وأحمد (6/159) . وتابعه عنده (6/241) : أبو الضحى عن مسروق قال: حدثتني الصديقة بنت الصديق حبيبة حبيب الله المبرأة: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يصلي ركعتين بعد العصر؛ فلم أكذبها. وإسناده صحيح على شرط الشيخين. وتابعه محمد بن المنتشر عن مسروق... به مختصراً: أخرجه الطحاوي. وله عنده، وكذا أحمد (6/50 و 84 و 109 و 199 و 169 و 200 و 253) طرق أخرى، أحدها عند مسلم والدارمي وكذا أبي عوانة. وتف د هذا بطريق عبد العزيز بن رُفَغْ قال: رأيت عبد الله بن الزبير يطوف بعد العصر، ويصلي ركعتين، قال عبد العزيز: ورأيت عبد الله بن الزبير يصلي ركعتين بعد العصر، ويخبر أن عائشة: حدثته أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لم يدخل بيخها إلا صلاهما. وله شاهد، يرويه ابن جريج عن أبي سعد الأعمى عن رجل- يقال له: السائب مولى القارئين- عن زيد بن خالد الجًهَنِي: أنه رأه ركع بعد العصر ركعتين، وقال: لا أدعهما بعد ما رأيت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يصليهما. وأبو سعد الأعمى مجهول. أخرجه الطحاوي (1/178) .
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
اسود اور مسروق (دونوں) نے کہا کہ ہم سیدہ عائشہ ؓ کی بابت گواہی دیتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا کہ نبی کریم ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں نہ پڑھتے ہوں۔ یعنی (ہر روز بلا ناغہ پڑھا کرتے تھے۔)
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ ہمیشگی نبی ﷺ کی خصوصیت تھی اور ان رکعتوں کی اصل ابتدا ظہر کی سنتیں قضا پڑھنے سے ہوئی تھی۔ (دیکھیے حدیث: 1273)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسود اور مسروق کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے کہا: کوئی دن ایسا نہیں ہوتا تھا کہ نبی اکرم ﷺ عصر کے بعد دو رکعت نہ پڑھتے رہے ہوں۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یہ وہی دو رکعتیں ہیں جن کا بیان حدیث نمبر (۱۲۷۳) میں گزرا، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پڑھنا اپنا معمول بنا لیا تھا، یہ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-Aswad and Masruq said: We bear witness that 'Aishah (RA) said: Not a day passed but the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) prayed two rak'ahs after the 'Asr prayer.