Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: The Duha Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1289.
سیدنا نعیم بن ہمار ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، فرماتے تھے: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے، اے ابن آدم! تو میرے لیے شروع دن میں چار رکعات پڑھنے سے عاجز نہ رہ، میں آخر دن تک تیری کفایت کروں گا۔“
تشریح:
توضیح: رسول اللہ ﷺ کو ’’جوامع الکلم‘‘ سے مشرف فرمایا گیا تھا۔ آپ کے فرمان میں ’’شروع دن‘‘ سے مراد طلوع فجر ہو تو صبح کی نماز میں چار رکعتیں ہوتی ہیں۔ اور اس کا مفہوم اس حدیث کے موافق ہو گا جس میں ہے کہ ’’جو صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی امان میں آگیا۔‘‘ (صحیح مسلم، المساجد‘حدیث:657) اگر اس سے مراد دن کی ابتدا طلوع شمس ہو‘ تواس میں نماز چاشت کی ترغیب ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث صحيح) . إسناده: حدثنا داود بن رُشيدٍ: ثنا الوليد عن سعيد بن عبد العزيز عن مكحول عن كثير بن مُرَّة عن نُعَيْمِ بن هَمَار.
قلت: وهذا إسناد صحيح؛ إن كان مكحول سمعه من كثير؛ فإنه مدلس ورجاله ثقات علر شرط مسلم؛ غير كثير، وهو ثقة. والوليد: هو ابن مسلم، وهو مدلس ايضاً تدليسَ التسوية. والحديث أخرجه أحمد (5/286- 287) : ثنا الوليد بن مسلم: ثنا سعيد - يعني: ابن عبد العزيز-: ثنا مكحول عن نعيم بن همار الغَطَفَاني... به! كذا، ليس فيه كثير بن مرة؛ فلا أدري أكذلك الرواية، أم سقط ذكره من الناسخ أو الطابع؟! وأياً ما كان؛ فذكره في السند ثابت، فقد قال أحمد: ثنا يحيى بن إسحاق: أخبرني سعيد بن عبد العزيز عن مكحول عن ابن مرة الغطفاني... به. ثم أخرجه من طريقين آخرين عن مكحول... به؛ إلا أنْ أحدهما- وهو من رواية بُرْدٍ - أدخل بين كثير ونعيم: قيساً الجُذَامي. إلا أن برداً فيه ضعف، فلا يعتد بمخالفته؛ لا سيما وقد رواه أبو الزاهرية عن كثير بن مرة عن نعيم... به. أخرجه أحمد بسند صحيح. وللحديث شواهد عن غير واحد من الصحابة، تراجع في الترغيب .
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
سیدنا نعیم بن ہمار ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، فرماتے تھے: ”اللہ عزوجل فرماتا ہے، اے ابن آدم! تو میرے لیے شروع دن میں چار رکعات پڑھنے سے عاجز نہ رہ، میں آخر دن تک تیری کفایت کروں گا۔“
حدیث حاشیہ:
توضیح: رسول اللہ ﷺ کو ’’جوامع الکلم‘‘ سے مشرف فرمایا گیا تھا۔ آپ کے فرمان میں ’’شروع دن‘‘ سے مراد طلوع فجر ہو تو صبح کی نماز میں چار رکعتیں ہوتی ہیں۔ اور اس کا مفہوم اس حدیث کے موافق ہو گا جس میں ہے کہ ’’جو صبح کی نماز پڑھ لے وہ اللہ کی امان میں آگیا۔‘‘ (صحیح مسلم، المساجد‘حدیث:657) اگر اس سے مراد دن کی ابتدا طلوع شمس ہو‘ تواس میں نماز چاشت کی ترغیب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نعیم بن ہمار ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”اے ابن آدم! اپنے دن کے شروع کی چار رکعتیں۱؎ ترک نہ کر کہ میں دن کے آخر تک تجھ کو کافی ہوں گا یعنی تیرا محافظ رہوں گا۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: علماء نے ان رکعتوں کو نماز الضحیٰ پر محمول کیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Nu'aym ibn Hammar (RA): I heard the Apostle of Allah (ﷺ) say: Allah, the Exalted, says: Son of Adam, do not be helpless in performing four rak'ahs for Me at the beginning of the day: I will supply what you need till the end of it.