Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
129.
سیدہ ربيع بنت معوذ ابن عفراء ؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے دیکھا۔ وہ کہتی ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنے سر کا مسح کیا، اگلے حصے کا، پچھلے حصے کا، کنپٹیوں کا اور دونوں کانوں کا ایک بار۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح) . إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا بكر- يعني: ابن مضر- عن ابن عجلان عن عبد الله بن محمد بن عقيل أن ربيع بنت معوذ ابن عفراء أخبرته. وهذا إسناد حسن كسابقه.
والحديث أخرجه أحمد (6/360) والترمذي (1/49) قالا: حدثنا قتيبة بن سعيد... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وأخرجه الطحاوي (1/19) من طريق أبي الأسود قال: حدثني بكر بن مضر... به، ولم يسق لفظه. وأبو الأسود: هو المرادي المصري، مشهور بكنيته، واسمه النضر بن عبد الجبار، وهو ثقة.(تنبيه) : وقع في النسخة التازية: (عن عبد الله بن محمد بن عقيل عن أبيه أن رُبيع بنت معوذ... إلخ) ! فأدخل بينها وبين عبد الله: والده! وليست هذه الزيادة في النسخة الصحيحة من الكتاب، ولا عي مذكورة في شيء من الروايات التي وقفنا عليها.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدہ ربيع بنت معوذ ابن عفراء ؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے دیکھا۔ وہ کہتی ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنے سر کا مسح کیا، اگلے حصے کا، پچھلے حصے کا، کنپٹیوں کا اور دونوں کانوں کا ایک بار۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ربیع بنت معوذ بن عفراء ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا اور اپنی دونوں کنپٹیوں اور دونوں کانوں کا ایک بار مسح کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-Rubayyi’ daughter of Mu’awwidh b. ‘Afra’ said: I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performing ablution. He wiped his head front and back, his temples and his ears once.