Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: The Duha Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1290.
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے روز چاشت کی آٹھ رکعات پڑھی تھیں۔ آپ ﷺ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔ احمد بن صالح نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن چاشت کی نماز پڑھی اور اسی کے مثل ذکر کیا۔ ابن سرح نے کہا: ام ہانی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے، اور نماز چاشت کا نام نہیں لیا۔ (بلکہ ویسے ہی کہا کہ آپ نے آٹھ رکعات پڑھیں) سابقہ حدیث کے معنی میں۔
تشریح:
فائدہ: شیخ البانی نے اس کی تضعیف کی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ روایت تو صحیح ہے کیونکہ بخاری و مسلم میں یہ روایت موجود ہے۔ لیکن ان میں ’’ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔ یہ الفاظ منکر ہیں اور اس کی وجہ سے روایت ضعیف ہے، ورنہ اصل واقعہ صحیح ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده ضعيف؛ عياض: فيه لين. وقوله: يسلم من كل ركعتين.. منكر؛ تفرد به عياض. وقد أخرجه الشيخان وغيرهما بدون هذه الزيادة. وهو في الكتاب الآخر (1168) ) . إسناده: حدثا أحمد بن صالح وأحمد بن عمرو بن السّرْحِ قالا: ثنا ابن وهب: حدثني عياض بن عبد الله...
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم، وابن صالح من رجال البخاري؛ غير أن عياضاً هذا فيه ضعف من قبل حفظه؛ ولذلك أورده الذهبي في الضعفاء ، وقال: قال أبو حاتم: ليس بالقوي . وقال الحافظ في التقريب : ليِّن . والحديث رواه البيهقي (3/48) من طريق المصنف. وعزاه الحافظ في الفتح (3/43) لابن خزيمة وحده! وأما المنذري فعزاه في مختصره (2/85) لابن ماجه! وليس بجيد؛ فإنه عند ابن ماجه (1379) من طريق أخرى عن أم هانئ نحوه بغير هذا اللفظ، وليس فيه: يسلم من كل ركعتين. وهو بدون هذه الزيادة في الصحيحين وغيرهما، وهو في الكتاب الآخر (1168) .
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
سیدہ ام ہانی بنت ابی طالب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے روز چاشت کی آٹھ رکعات پڑھی تھیں۔ آپ ﷺ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔ احمد بن صالح نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن چاشت کی نماز پڑھی اور اسی کے مثل ذکر کیا۔ ابن سرح نے کہا: ام ہانی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے، اور نماز چاشت کا نام نہیں لیا۔ (بلکہ ویسے ہی کہا کہ آپ نے آٹھ رکعات پڑھیں) سابقہ حدیث کے معنی میں۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: شیخ البانی نے اس کی تضعیف کی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ روایت تو صحیح ہے کیونکہ بخاری و مسلم میں یہ روایت موجود ہے۔ لیکن ان میں ’’ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔‘‘ کے الفاظ نہیں ہیں۔ یہ الفاظ منکر ہیں اور اس کی وجہ سے روایت ضعیف ہے، ورنہ اصل واقعہ صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام ہانی بنت ابی طالب ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے روز چاشت کی نماز آٹھ رکعت پڑھی، آپ ہر دو رکعت پر سلام پھیرتے تھے۔ احمد بن صالح کی روایت میں ہے: رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے روز چاشت کی نماز پڑھی، پھر انہوں نے اسی کے مثل ذکر کیا۔ ابن سرح کی روایت میں ہے کہ ام ہانی کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے، اس میں انہوں نے چاشت کی نماز کا ذکر نہیں کیا ہے، باقی روایت ابن صالح کی روایت کے ہم معنی ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Umm Hani (RA) bint Abu Talib: The Apostle of Allah (ﷺ) prayed on the day of the Conquest (of Makkah) eight rak'ahs saluting after every two rak'ahs. Abu Dawud said: Ahmad b. Salih said that the Messenger of Allah offered prayer in the forenoon on the day of the Conquest of Mecca, and he narrated something similar. Ibn al-Sarh reported that Umm Hani said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) entered upon me. This version does not mention the prayer in the forenoon.