Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: The Duha Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1291.
جناب ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ہمیں ام ہانی ؓ کے علاوہ کسی نے خبر نہیں دی کہ اس نے دیکھا ہو کہ نبی کریم ﷺ نے نماز چاشت پڑھی، ام ہانی ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے روز اس کے گھر میں غسل کیا اور آٹھ رکعتیں پڑھیں (اس کے سوا) اور کسی نے نہیں دیکھا کہ اس کے بعد آپ ﷺ نے یہ رکعات پڑھی ہوں۔
تشریح:
فوائد و مسائل :(1)نبی کرم ﷺ نےنماز چاشت پابندی سے نہیں پڑھی ہے ۔اور آپ کی اس نمازکو ’’صلوٰۃفتح ‘‘کا نام دیاگیا ہے ۔ (2)سفر میں بھی نوافل پڑھنے چاہییں ‘مگر سنن راتبہ (مؤکدہ ) ثابت نہیں ہیں ۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم . وقال الترمذي: حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا حفص بن عمر: ثنا شعبة عن عمرو بن مرة عن ابن أبي ليلى.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث أخرجه البخاري (2/51- 52) ، ومسلم (2/157) ، وأبو عوانة (2/269) ، والترمذي (2/338) ، والبيهقي (3/48) ، والطيالسي (1/1/56721) ، وأحمد (6/342 و 343) من طرق عن شعمة... به؛ دون قوله: فلم يره أحد صلاهن بعد. وزادوا مكانها: فلم آرَ صلاةً قط أخفَّ منها؛ غير أنه يتم الركوع والسجود. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح، كأن أحمد رأى اصح شيء في هذا الباب حديثَ أم هانئ .
قلت: ولا يشك حديثي بذلك؛ فإن له عنها طرقاً أخرى كثيرة: عند مسلم وأبي عوانة و المسند (6/341- 343 و 424 و 425) . ومن ذلك كله يتبين أن قوله: فلم يره أحد صلاهن بعد! يلْقَى في النفس- لأول وهلة- أنها زيادة شاذة؛ لتفرد حفص بن عمر دون كل أصحاب شعبة، ودون هذه الطرق كلها. ولكن قد جاء لها شاهد من طريق عبد الله بن الحارث بن نوفل عنها... نحوه؛ بلفظ: فركع ثماتي ركعات، لا أدري أقيامه فيها أطول أم ركوعه أم سجوده؟! كل ذلك منه متقارب. قالت: فلم أره سَبَّحها لمحبلُ ولا بعدُ. أخرجه مسلم وأبو عوانة وأحمد. فهذا يدل على أن هذه الزيادة محفوظة عن أم هانئ من هذه الطريق، ولكنها غير محفوظة عن شعبة. والله أعلم. وفي بعض الطرق الأخرى زيادة أخرى بلفظ: يسلم من كل ركعتين. وهي زيادة منكرة؛ ولذلك أوردت حديثها في الكتاب الآخر (237) .
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
جناب ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ہمیں ام ہانی ؓ کے علاوہ کسی نے خبر نہیں دی کہ اس نے دیکھا ہو کہ نبی کریم ﷺ نے نماز چاشت پڑھی، ام ہانی ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فتح مکہ کے روز اس کے گھر میں غسل کیا اور آٹھ رکعتیں پڑھیں (اس کے سوا) اور کسی نے نہیں دیکھا کہ اس کے بعد آپ ﷺ نے یہ رکعات پڑھی ہوں۔
حدیث حاشیہ:
فوائد و مسائل :(1)نبی کرم ﷺ نےنماز چاشت پابندی سے نہیں پڑھی ہے ۔اور آپ کی اس نمازکو ’’صلوٰۃفتح ‘‘کا نام دیاگیا ہے ۔ (2)سفر میں بھی نوافل پڑھنے چاہییں ‘مگر سنن راتبہ (مؤکدہ ) ثابت نہیں ہیں ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ کسی نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ اس نے نبی اکرم ﷺ کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہے سوائے ام ہانی ؓ کے، انہوں نے یہ بات ذکر کی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے روز ان کے گھر میں غسل فرمایا اور آٹھ رکعتیں ادا کیں، پھر اس کے بعد کسی نے آپ کو یہ نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn Abi Laila: No one told us that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) had offered Duha prayer except Umm Hani. She said that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) had taken bath in her house on the day of the Conquest of Makkah and prayed eight rak'ahs. But no one saw him afterwards praying these rak'ahs.