قسم الحديث (القائل): موقوف علی صحابی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّطَوُّعِ (بَابُ نَسْخِ قِيَامِ اللَّيْلِ وَالتَّيْسِيرِ فِيهِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

1304 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ ابْنِ شَبُّوَيْهِ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ فِي الْمُزَّمِّلِ؛{قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا نِصْفَهُ}[المزمل: 2-3]: نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي فِيهَا:{عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ}[المزمل: 20],وَنَاشِئَةُ اللَّيْلِ: أَوَّلُهُ، وَكَانَتْ صَلَاتُهُمْ لِأَوَّلِ اللَّيْلِ، يَقُولُ: هُوَ أَجْدَرُ أَنْ تُحْصُوا مَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مِنْ قِيَامِ اللَّيْلِ، وَذَلِكَ أَنَّ الْإِنْسَانَ إِذَا نَامَ لَمْ يَدْرِ مَتَى يَسْتَيْقِظُ، وَقَوْلُهُ: أَقْوَمُ قِيلًا: هُوَ أَجْدَرُ أَنْ يَفْقَهَ فِي الْقُرْآنِ، وَقَوْلُهُ: {إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا}[المزمل: 7] يَقُولُ: فَرَاغًا طَوِيلًا.

سنن ابو داؤد:

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: نماز تہجد میں آسانی کا ذکر اور یہ کہ اس کا واجب ہونا منسوخ ہے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1304.   سیدنا عکرمہ راوی ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ نے سورۃ مزمل کی تفسیر میں فرمایا کہ {قُمِ اللَّيْلَ إِلَّا قَلِيلًا نِصْفَهُ} کو اسی سورت کی دوسری آیت {عَلِمَ أَنْ لَنْ تُحْصُوهُ فَتَابَ عَلَيْكُمْ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ} سے رات کے ابتدائی حصے میں جاگنا مراد ہے ۔ اور صحابہ کرام‬ ؓ ک‬ی نماز ( قیام اللیل ) رات کے ابتدائی حصے میں ہوا کرتی تھی ۔ اور اس وقت میں اللہ کا فرض کردہ قیام اللیل ٹھیک ٹھیک ادا کرنے میں زیادہ آسانی ہے کیونکہ سو جانے کے بعد انسان کو خبر نہیں ہوتی کہ کب بیدار ہو گا ( یا نہ بیدار ہو سکے گا ۔ ) «وأقوم قيلا» کا مفہوم یہ ہے کہ قرآن سمجھنے کے لیے یہ وقت بہت بہتر ہے اور {إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا} سے مراد لمبی فرصت ہے۔ (یعنی دن کے وقت دنیاوی امور میں مشغولیت ہوتی ہے اس لیے رات کا وقت عبادت میں لگاوُ۔)