قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّطَوُّعِ (بَابُ النُّعَاسِ فِي الصَّلَاةِ)

حکم : صحيح دون ذكر حمنة ق

ترجمة الباب:

1312 .   حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ وَهَارُونُ بْنُ عَبَّادٍ الْأَزْدِيُّ أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُمْ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ، وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ، فَقَالَ: >مَا هَذَا الْحَبْلُ؟<، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذِهِ حَمْنَةُ بِنْتُ جَحْشٍ تُصَلِّي، فَإِذَا أَعْيَتْ تَعَلَّقَتْ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لِتُصَلِّ مَا أَطَاقَتْ، فَإِذَا أَعْيَتْ فَلْتَجْلِسْ، قَالَ زِيَادٌ: فَقَالَ: >مَا هَذَا؟<، فَقَالُوا: لِزَيْنَبَ تُصَلِّي، فَإِذَا كَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَكَتْ بِهِ، فَقَالَ: >حُلُّوهُ< فَقَالَ: >لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ، فَإِذَا كَسِلَ أَوْ فَتَرَ فَلْيَقْعُدْ<.

سنن ابو داؤد:

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: نماز میں اونگھ آنے لگے تو...

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1312.   سیدنا انس ؓ کہا کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں داخل ہوئے اور دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی تھی۔ پوچھا: ”یہ رسی کیسی ہے؟“ کہا گیا: اے اللہ کے رسول! یہ حمنہ بنت حجش نماز پڑھتی ہے، جب تھک جاتی ہے تو اس کے ساتھ لٹک جاتی ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تک طاقت ہو نماز پڑھے اور جب تھک جائے تو بیٹھ جائے۔“ زیاد نے روایت کیا ”آپ نے پوچھا یہ کیا ہے؟“ تو (صحابہ کرام) کہنے لگے یہ زینب کی ہے، نماز پڑھتی رہتی ہے، جب سست ہو جاتی ہے یا تھک جاتی ہے تو اسے تھام لیتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے کھول دو۔ تمہیں چاہیئے کہ جب تک چستی سے نماز پڑھی جائے پڑھو، جب سستی محسوس کرو یا تھک جاؤ تو بیٹھ جاؤ۔“