Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: Starting The Night Prayer With Two Rak'ahs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1324.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے فرمایا ’’کہ جب“ اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور اس میں مزید کہا: ”پھر اس کے بعد جس قدر چاہے لمبی نماز پڑھے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو حماد بن سلمہ، زہیر بن معاویہ اور ایک جماعت نے ہشام بن محمد سے روایت کیا ہے، تو انہوں نے اس کو سیدنا ابوہریرہ ؓ پر موقوف کیا ہے۔ اور اسی طرح اس (حدیث) کو ایوب اور ابن عون نے روایت کیا ہے، تو انہوں نے بھی اس کو سیدنا ابوہریرہ ؓ پر موقوف کیا ہے۔ اور ابن عون، محمد بن سیرین سے روایت کرتے ہیں، تو اس میں ہے کہ ان دونوں (پہلی رکعات) کو مختصر رکھے۔
تشریح:
فائدہ: تہجد شروع کرتے وقت پہلے دورکعتیں ہلکی اور مختصر پڑھنا مستحب ہے اور رسول اللہﷺ ک معمولات سے اسی طرح ثابت ہے۔ اس سے طبیعت میں نشاط آجاتی ہے۔ اور اس کے بعد جس قدر چاہے لمبی نماز پڑھتا رہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم، وقد أخرجه في صحيحه ؛ كما يأتي. ولكن رفعه.. شاذ؛ والمحفوظ وقفه على أبي هريرة؛ كما رواه جماعة عن هشام ابن حسان، وتابعه أيوب وابن عون؛ كما سبق في كلام المصنف رحمه الله. وسليمان بن حيان- وإن كان أخرج له الشيخان؛ فقد- تكلم فيه بعض الأئمة من قبل حفظه، وقال الحافظ: صدوق يخطئ . وقد اضطرب في إسناده على ثلاثة وجوه: الأول: هذا؛ مرفوعاً من قوله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. الثاني: أنه جعله من فعله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . فقال ابن أبي شيبة في المصنف (2/44/2) : نا أبو خالد عن هشام عن ابن سيرين عن أبي هريرة: أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يفتتح صلاته من الليل بركعتين خفيفتين. وكذا أخرجه البيهقي (3/6) عن ابن أبي شيبة. وتابعه آدم بن أبي إياس قال: ثنا سليمان بن حيان... به. أخرجه أبو عوانة (2/303) . الثالث: أنه جعل مكان: هشام.. ابن عون؛ فقال أبو عوانة: حدثنا موسى: ثنا ادم: ثنا سليمان عن ابن عون عن ابن سيرين عن أبي هريرة عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... مثله.
قلت: يعني المرفوع من فعله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذي قبله. فهذا الاضطراب في متنه وإسناده؛ مما يدل على عدم حفظه وضبطه، لا سيما وقد رواه الجماعة موقوفاً؛ كما تقدم. نعم؛ لم يتفرد برفعه سليمان بن حيّان؛ بل تابعه أبو أسامة- عند مسلم (2/184) ، والبيهقي-، ومحمد بن مسلمة- عند ابن نصر (51) ، وأحمد ([ 2/] 232) ، وعبد الرزاق- عنده (*أي: أحمد. (الناشر) . ) (2/278) -، وزائدة- عند أبي عوانة (2/304) - كلهم عن هشام عن ابن سيرين... وبه مرفوعاً من قوله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. لكن خالفهم آخرون؛ فرووه عن هشام... به موقوفاً- كما ذكر المصنف-، ومنهم: هُشيْم قال: أنا هشام... به موقوفاً. أخرجه ابن أبي شيبة. فقد اختلفوا على هشام- وكلهم ثقة-؛ لكن يرجح رواية الذين أوقفوه أمران: الأول: أن هشاماً قد توبع من أيوب وغيره على وقفه. ولم نر أحداً تابعه على رفعه؛ فكان الوقف أصح. ورواية أيوب وصلها البيهقي من طريق المصنف؛ لكن من رواية ابن داسة عنه... عن معمر عن أيوب... به موقوفاً. والآخر: إننا لم تجد للمرفوع من قوله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شاهداً؛ وإنما وجدناه للمرفوع من فعله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وهو من حديث عائشة قالت: كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا قام من الليل ليصلي؛ افتتح صلاته بركعتين خفيفتين. أخرجه مسلم وأبو عوانة وابن نصر وابن أبي شيبة؛ و أحمد (6/30) . وجملة القول أن القلب لم يطمئن لصحة الحديث من قوله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. والله أعلم.
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے فرمایا ’’کہ جب“ اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور اس میں مزید کہا: ”پھر اس کے بعد جس قدر چاہے لمبی نماز پڑھے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو حماد بن سلمہ، زہیر بن معاویہ اور ایک جماعت نے ہشام بن محمد سے روایت کیا ہے، تو انہوں نے اس کو سیدنا ابوہریرہ ؓ پر موقوف کیا ہے۔ اور اسی طرح اس (حدیث) کو ایوب اور ابن عون نے روایت کیا ہے، تو انہوں نے بھی اس کو سیدنا ابوہریرہ ؓ پر موقوف کیا ہے۔ اور ابن عون، محمد بن سیرین سے روایت کرتے ہیں، تو اس میں ہے کہ ان دونوں (پہلی رکعات) کو مختصر رکھے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: تہجد شروع کرتے وقت پہلے دورکعتیں ہلکی اور مختصر پڑھنا مستحب ہے اور رسول اللہﷺ ک معمولات سے اسی طرح ثابت ہے۔ اس سے طبیعت میں نشاط آجاتی ہے۔ اور اس کے بعد جس قدر چاہے لمبی نماز پڑھتا رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس طریق سے بھی ابوہریرہ ؓ سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے اس میں اتنا اضافہ ہے: ”پھر اس کے بعد جتنا چاہے طویل کرے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ، زہیر بن معاویہ اور ایک جماعت نے ہشام سے انہوں نے محمد سے روایت کیا ہے اور اسے لوگوں نے ابوہریرہ ؓ پر موقوف قرار دیا ہے، اور اسی طرح اسے ایوب اور ابن عون نے روایت کیا ہے اور ابوہریرہ ؓ پر موقوف قرار دیا ہے، نیز اسے ابن عون نے محمد سے روایت کیا ہے اس میں ہے: ”ان دونوں رکعتوں میں تخفیف کرے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has also been transmitted by Abu Hurairah (RA) through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: He should then prolong it afterwards as much as he likes. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This tradition has been transmitted by Hammad b. Salamah, Zuhair b. Mu'awiyah and a group of narrators from Hisham. They transmitted it as a statement of Abu Hurairah himself (mauquf). This tradition has also been transmitted by Ibn 'Awn from Muhammad (b. Sirin). This version has the wordings: These two rak'ahs were short.