Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: On The Night Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1362.
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ ؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کتنی رکعات وتر پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ﷺ (کبھی) چار اور تین، (کبھی) آٹھ اور تین اور (کبھی) دس اور تین رکعات پڑھا کرتے تھے۔ آپ ﷺ کے وتر سات سے کم اور تیرہ رکعت سے زیادہ نہ ہوتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: احمد بن صالح نے مزید روایت کیا کہ آپ ﷺ فجر سے پہلے دو رکعتیں ”وتر“ نہ کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کہ وتر کرنے کا کیا معنی؟ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا کہ آپ ﷺ یہ رکعتیں چھوڑا نہ کرتے تھے۔ اور احمد نے چھ اور تین رکعات کا ذکر نہیں کیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم) . إسناده: حدثا أحمد بن صالح ومححمد بن سَلَمَةَ المرَادي قال: ثنا ابن وهب عن معاوية بن صالح عن عبد الله بن أبي قيس-
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. والحديث أخرجه أحمد (6/149) من طريةِ، أخرى عن معاوية... به.
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ ؓ سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کتنی رکعات وتر پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ﷺ (کبھی) چار اور تین، (کبھی) آٹھ اور تین اور (کبھی) دس اور تین رکعات پڑھا کرتے تھے۔ آپ ﷺ کے وتر سات سے کم اور تیرہ رکعت سے زیادہ نہ ہوتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: احمد بن صالح نے مزید روایت کیا کہ آپ ﷺ فجر سے پہلے دو رکعتیں ”وتر“ نہ کرتے تھے۔ میں نے پوچھا کہ وتر کرنے کا کیا معنی؟ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا کہ آپ ﷺ یہ رکعتیں چھوڑا نہ کرتے تھے۔ اور احمد نے چھ اور تین رکعات کا ذکر نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ وتر کتنی رکعتیں پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: کبھی چار اور تین، کبھی چھ اور تین، کبھی آٹھ اور تین اور کبھی دس اور تین، کبھی بھی آپ وتر میں سات سے کم اور تیرہ سے زائد رکعتیں نہیں پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد بن صالح نے اضافہ کیا ہے کہ آپ ﷺ فجر سے پہلے کی رکعتوں کو وتر نہیں کرتے تھے، میں نے پوچھا: انہیں وتر کرنے کا کیا مطلب؟ تو وہ بولیں: انہیں نہیں چھوڑتے تھے اور احمد نے چھ اور تین کا ذکر نہیں کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abd Allah b. Abi Qais said that he asked 'Aishah (RA) How many rak'ahs would the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) pray observing the witr? She said: He used to observe the witr with four and three, six and three, eight and three, and ten and three rak'ahs never observing less than seven or more than thirteen. The narrator Ahmad added in his version: He would not observe the witr with two rak'ahs before the dawn. I asked: With what would he observe the witr? She said: He would never leave it. The version of Ahmad does not mention the words "six and three (rak'ahs)".