کتاب: قرات قرآن اس کے جز مقرر کرنے اور ترتیل سے پڑھنے کے مسائل
(
باب: قرآن کریم کم سے کم کتنے دنوں میں ختم کیا جائے
)
Abu-Daud:
The Book Of The Partaining To The Recitation Of The Qur'an, Its Devision, And Its Recitation
(Chapter: In How Many Days Should The Qur'an Be Recited ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1388.
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تھا: ”قرآن کریم کو ایک مہینے میں ختم کیا کرو۔“ انہوں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بیس دنوں میں ختم کیا کرو۔“ کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ فرمایا: ”پندرہ دنوں میں ختم کیا کرو۔“ انہوں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت پاتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”دس دنوں میں ختم کیا کرو۔“ کہا: مجھے اس سے بھی زیادہ کی ہمت ہے۔ فرمایا: ”سات دن میں ختم کیا کرو اور اس سے کم ہرگز نہ کرنا۔“ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا کہ مسلم بن ابراہیم کی روایت زیادہ کامل ہے۔
تشریح:
قرآن مجید کو کم از کم ایک ہفتے میں ختم کرنا چاہیے۔ اور یہ افضل ہے تاہم تین دن سے کم میں قرآن مجید ختم کرنا از حد مکروہ ہے۔ جیسے کہ اگلی روایت میں آرہا ہے۔ اسی مناسبت سے قرآن مجید کے تیس پارے اور سات منازل بنائی گئی ہیں۔ مگر یہ رسول اللہ ﷺ یا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی تقسیم نہیں ہے بلکہ بعد کی ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه) .إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم وموسى بن إسماعيل قالا: أخبرنا أبان عنيحيى عن محمد بن إبراهيم عن أبي سلمة عن عبد الله بن عمرو.قال أبو داود: حديث مسلم أتم .
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.والحديث أخرجه البخاري (3/408) ، ومسلم (3/163- 164) ، وأحمد(2/ 188) من طرق أخرى عن يحيى.-- به ؛ ولم يذكر أحمد في إسناده: محمد
ابن إبراهيم. وتابعه محمد بن إسحاق عن محمد بن إبراهيم... به: أخرجه أحمد (2/200) . وتابعه عنده: محمد بن عمرو أيضا.
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تھا: ”قرآن کریم کو ایک مہینے میں ختم کیا کرو۔“ انہوں نے کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بیس دنوں میں ختم کیا کرو۔“ کہا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے۔ فرمایا: ”پندرہ دنوں میں ختم کیا کرو۔“ انہوں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت پاتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”دس دنوں میں ختم کیا کرو۔“ کہا: مجھے اس سے بھی زیادہ کی ہمت ہے۔ فرمایا: ”سات دن میں ختم کیا کرو اور اس سے کم ہرگز نہ کرنا۔“ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا کہ مسلم بن ابراہیم کی روایت زیادہ کامل ہے۔
حدیث حاشیہ:
قرآن مجید کو کم از کم ایک ہفتے میں ختم کرنا چاہیے۔ اور یہ افضل ہے تاہم تین دن سے کم میں قرآن مجید ختم کرنا از حد مکروہ ہے۔ جیسے کہ اگلی روایت میں آرہا ہے۔ اسی مناسبت سے قرآن مجید کے تیس پارے اور سات منازل بنائی گئی ہیں۔ مگر یہ رسول اللہ ﷺ یا صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کی تقسیم نہیں ہے بلکہ بعد کی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ان سے فرمایا: ”قرآن مجید ایک مہینے میں پڑھا کرو۔“ انہوں نے عرض کیا: مجھے اس سے زیادہ کی طاقت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو بیس دن میں پڑھا کرو۔“ عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو پندرہ دن میں پڑھا کرو۔“ عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو دس دن میں پڑھا کرو۔“ عرض کیا: مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”سات دن میں پڑھا کرو، اور اس پر ہرگز زیادتی نہ کرنا۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: مسلم (مسلم بن ابراہیم) کی روایت زیادہ کامل ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abd Allah b. 'Amr (RA): The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying to him: Complete the recitation of the Qu'ran in one month. He said: I have more strength. He (the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم) said: Complete the recitation in twenty days. He again said: I have more energy. He said : Recite in fifteen days. He again said: I have more energy. He said: Recite in ten days. He again said: I have more energy. He said: Recite in seven days, do not add to it. Abu Dawud (رحمۃ اللہ علیہ) said: The tradition narrated by Muslim is more perfect.