کتاب: قرات قرآن اس کے جز مقرر کرنے اور ترتیل سے پڑھنے کے مسائل
(
باب: قرآن مجید کے پارے اور حصے کرنا
)
Abu-Daud:
The Book Of The Partaining To The Recitation Of The Qur'an, Its Devision, And Its Recitation
(Chapter: On Fixing A Part From The Qur'an For Daily Recitation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1392.
ابن الہاد کہتے ہیں کہ جناب نافع بن جبیر بن مطعم (تابعی) نے مجھ سے پوچھا کہ تم کتنے دنوں میں قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا کہ میں اس کے (لازمی) حصے نہیں کرتا ہوں (بلکہ جو توفیق ہوتی ہے پڑھ لیتا ہوں) اس پر جناب نافع نے کہا کہ اس طرح مت کہو کہ میں اس کے حصے نہیں کرتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے: ”میں نے قرآن کا ایک جزء (حصہ) پڑھا۔“ (ابن الہاد نے) کہا: میرا خیال ہے کہ شیخ نے اس کو مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت کیا ہے۔
تشریح:
حزب (حصہ) کا مطلب ہے۔ بطور ورد اور وظیفے کے کوئی حصہ مقرر کرلینا۔ بزرگ موصوف نے ایسا کرنے کا انکار کیا۔ جس پرنافع ؒ نے کہا۔ اس کے انکار کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لئے حصے حصے کرکے قرآن پڑھنا خود نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے۔ چنانچہ قرآن کریم کے جو حصے (ربع نصف ثلث اور جزء (پارہ وغیرہ) بنے ہوئے ہیں۔ اسی طرح رکوع بھی یہ اگرچہ رسول اللہ ﷺ کے مقرر کردہ نہیں ہیں۔ لیکن یہ عوام کی آسانی کےلئے بنائے گئے ہیں۔ اور اس کی بنیاد یہی حدیث اور اس قسم کی دیگر احادیث ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) .إسناده: حدثنا محمد بن يحيى بن فارس: أخبرنا ابن أبي مريم: أخبرنا يحيى بن أيوب عن ابن الهاد.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال البخاري، وظاهره الإرسال؛ لكن قوله- أعني: ابن الهاد-: حسبت أنه ذكره عن المغيرة بن شعبة... يدل على أنه مسند. والله أعلم.
ابن الہاد کہتے ہیں کہ جناب نافع بن جبیر بن مطعم (تابعی) نے مجھ سے پوچھا کہ تم کتنے دنوں میں قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا کہ میں اس کے (لازمی) حصے نہیں کرتا ہوں (بلکہ جو توفیق ہوتی ہے پڑھ لیتا ہوں) اس پر جناب نافع نے کہا کہ اس طرح مت کہو کہ میں اس کے حصے نہیں کرتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ فرمایا کرتے تھے: ”میں نے قرآن کا ایک جزء (حصہ) پڑھا۔“ (ابن الہاد نے) کہا: میرا خیال ہے کہ شیخ نے اس کو مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
حزب (حصہ) کا مطلب ہے۔ بطور ورد اور وظیفے کے کوئی حصہ مقرر کرلینا۔ بزرگ موصوف نے ایسا کرنے کا انکار کیا۔ جس پرنافع ؒ نے کہا۔ اس کے انکار کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لئے حصے حصے کرکے قرآن پڑھنا خود نبی کریم ﷺ سے ثابت ہے۔ چنانچہ قرآن کریم کے جو حصے (ربع نصف ثلث اور جزء (پارہ وغیرہ) بنے ہوئے ہیں۔ اسی طرح رکوع بھی یہ اگرچہ رسول اللہ ﷺ کے مقرر کردہ نہیں ہیں۔ لیکن یہ عوام کی آسانی کےلئے بنائے گئے ہیں۔ اور اس کی بنیاد یہی حدیث اور اس قسم کی دیگر احادیث ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن الہاد کہتے ہیں کہ مجھ سے نافع بن جبیر بن مطعم نے پوچھا: تم کتنے دنوں میں قرآن پڑھتے ہو؟ تو میں نے کہا: میں اس کے حصے نہیں کرتا، یہ سن کر مجھ سے نافع نے کہا: ایسا نہ کہو کہ میں اس کے حصے نہیں کرتا، اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے قرآن کا ایک حصہ پڑھا۱؎۔“ ابن الہاد کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ انہوں نے اسے مغیرہ بن شعبہ سے نقل کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس حدیث سے قرآن مجید کو تیس حصوں میں تقسیم کرنے اور اس کے تیس پارے بنا لینے کا جواز ثابت ہوا، اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن کے اس طرح سے تیس پارے نہیں تھے، جس طرح اس وقت رائج ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn al-Had said: Nafi' b. Jubair asked me: In how many days do you recite the Qur'an? I said: I have not fixed any part from it for daily round. Nafi' said to me: Do not say: I do not fix any part of it for daily round, for the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: I recited a part of the Qur'an. The narrator Ibn al-Had said: I think I have transmitted this tradition from al-Mughirah b. Shu'bah.