Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
(Chapter: The Recommendation To Pray Witr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1416.
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے قرآن والو! وتر پڑھا کرو۔ بلاشبہ اللہ عزوجل وتر (اکیلا) ہے، وتر کو پسند کرتا ہے۔“
تشریح:
(1) وتر کا اطلاق دو معانی پر ہوتا ہے۔ ایک نماز وتر جس کی تعداد ایک، تین اور پانچ، ہے۔ یہ نماز اگرچہ نفل ہے مگر از حد اہم اور تاکیدی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ سفر میں بھی اس کا التزام فرمایا کرتے تھے۔ اس بنا پر بعض ائمہ اسے ’’واجب‘‘ کہتے ہیں۔ اور دوسرا معنی ’’قیام اللیل اور تہجد‘‘ ہے۔ چونکہ وتر کا اصل وقت اومر موقع یہی ہے۔ اس لیے اسے ’’وتر‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مذکورہ بالا حدیث میں یہی دوسرا مفہوم متبادر ہے۔ روایت میں اس کا اشارہ موجود ہے۔ (2) یہ ارشاد ’’اہل اقرآن‘‘ کو ہے اور تمام ہی مسلمان ’’اہل قرآن‘‘ ہیں مگر حفاظ اور علماء اس کے بالخصوص مخاطب ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث صحح، وصححه ابن خزيمة، وحسنه الترمذي .إسناده: حدثنا إبراهيم بن موسى: أخبرنا عيسى عن زكريا عن أبي إسحاق عن عاصم عن علي.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ وفي عاصم- وهو ابن ضمرة- كلام لا يضر. لكن أبو إسحاق- وهو السبيعي- كان اختلط، ثم هو مدلس؛ وقد عنعنه. لكن يشهد لحديثه ما بعده؛ فهو به حسن إن شاء الله تعالى؛ بل هوصحيح لما يأتي بيانه. والحديث أخرجه النسائي (1/246) والترمذي (1/91) ، وابن ماجه (1169) ، وابن خزيمة في صحيحه (1/117/1) ، وابن نصر في الوتر (111) ، والحاكم (1/300) - شاهداً-، والبيهقي (2/عا 4) ، وأحمد (1/110) ، وابنه (1/143 و 148) من طرق عن أبي إسحاق... به. وقال الترمذي: حديث حسن .
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے قرآن والو! وتر پڑھا کرو۔ بلاشبہ اللہ عزوجل وتر (اکیلا) ہے، وتر کو پسند کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) وتر کا اطلاق دو معانی پر ہوتا ہے۔ ایک نماز وتر جس کی تعداد ایک، تین اور پانچ، ہے۔ یہ نماز اگرچہ نفل ہے مگر از حد اہم اور تاکیدی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ سفر میں بھی اس کا التزام فرمایا کرتے تھے۔ اس بنا پر بعض ائمہ اسے ’’واجب‘‘ کہتے ہیں۔ اور دوسرا معنی ’’قیام اللیل اور تہجد‘‘ ہے۔ چونکہ وتر کا اصل وقت اومر موقع یہی ہے۔ اس لیے اسے ’’وتر‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مذکورہ بالا حدیث میں یہی دوسرا مفہوم متبادر ہے۔ روایت میں اس کا اشارہ موجود ہے۔ (2) یہ ارشاد ’’اہل اقرآن‘‘ کو ہے اور تمام ہی مسلمان ’’اہل قرآن‘‘ ہیں مگر حفاظ اور علماء اس کے بالخصوص مخاطب ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے قرآن والو!۱؎ وتر پڑھا کرو اس لیے کہ اللہ وتر (طاق) ہے اور وتر کو پسند کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: یہاں اہل قرآن سے مراد قرّاء و حفاظ کی جماعت ہے نہ کہ عام مسلمان، اس سے علماء نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ وتر واجب نہیں، اگر وتر واجب ہوتی تو یہ حکم عام ہوتا، اہل قرآن (یعنی قراء و حفاظ و علماء) کے ساتھ خاص نہ ہوتا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعرابی سے «ليس لك ولا لأصحابِك» جو فرمایا وہ بھی اسی پر دلالت کرتا ہے، امام طیبی کے نزدیک وتر سے مراد تہجد ہے اسی لئے قراء سے خطاب فرمایا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ali ibn AbuTalib (RA): The Prophet (ﷺ) said: Allah is single (witr) and loves what is single, so observe the witr, you who follow the Qur'an.