Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
(Chapter: The Qunut During Witr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1429.
سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو سیدنا ابی بن کعب ؓ پر جمع فرما دیا۔ وہ انہیں بیس رات نماز پڑھاتے تھے اور قنوت نہ کرتے تھے، مگر نصف اخیر میں قنوت کرتے تھے۔ اور جب آخری عشرہ آ جاتا تو جماعت کرانا چھوڑ دیتے اور اپنے گھر میں پڑھتے تھے تو لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: یہ دلیل ہے کہ قنوت کے بارے میں جو ذکر ہوا وہ صحیح نہیں ہے۔ اور یہ دونوں حدیثیں سیدنا ابی سے مروی اس حدیث کے ضعیف ہونے کی دلیل ہیں جس میں ہے کہ نبی کریم ﷺ وتر میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده ضعيف؛ لانقطاعه بين الحسن- وهو: البصري- وعمر. وضعفه النوي والزيلعي. إسناده: حدثنا شجاع بن مخْلد: ثنا هشيم: أخبرنا يونس بن عبيد عن الحسن. قال أبو داود: هذا يدل على أن الذي ذُكِر في القنوت ليس بشيء، وهذان الحديثان يدلان على ضعْف حديث أُبي: أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قنت في الوتر .
قلت: وهذا إسناد ضعيف أيضاً؛ لأن الحسن لم يدرك خلافة عمر، فقد وُلِد لسنتين منها؛ فهو إسناد منقطع كما قال الزيلعي؛ ولذلك ضعفه النووي في (كذا في الأصل؛ لم يكتب الشيخ رحمه الله تعالى مقصوده؛ ولعله: الخلاصة ، كما هو في كلام الزيلعي.) . وإذا عرفت ذلك؛ فاستدلال المصنف بالحديثين على ضعف حديث أبي لا يستقيم؛ ما داما غير ثابتين، وحديث أُبى صحيح عندي- كما حققته في الكتاب اخر (1283) - ولفظه: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قنت- يعني- في الوتر: قبل الركوع. فليس فيه أنه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَِ استمر على القنوت في الوتر. وعليه؛ فلا تعارض بينه وبين الحديثين لو ثبتا. فتأمل.
سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو سیدنا ابی بن کعب ؓ پر جمع فرما دیا۔ وہ انہیں بیس رات نماز پڑھاتے تھے اور قنوت نہ کرتے تھے، مگر نصف اخیر میں قنوت کرتے تھے۔ اور جب آخری عشرہ آ جاتا تو جماعت کرانا چھوڑ دیتے اور اپنے گھر میں پڑھتے تھے تو لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: یہ دلیل ہے کہ قنوت کے بارے میں جو ذکر ہوا وہ صحیح نہیں ہے۔ اور یہ دونوں حدیثیں سیدنا ابی سے مروی اس حدیث کے ضعیف ہونے کی دلیل ہیں جس میں ہے کہ نبی کریم ﷺ وتر میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حسن بصری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو ابی بن کعب ؓ کی امامت پر جمع کر دیا، وہ لوگوں کو بیس راتوں تک نماز (تراویح) پڑھایا کرتے تھے اور انہیں قنوت نصف اخیر ہی میں پڑھاتے تھے اور جب آخری عشرہ ہوتا تو مسجد نہیں آتے اپنے گھر ہی میں نماز پڑھا کرتے، لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قنوت کے بارے میں جو کچھ ذکر کیا گیا وہ غیر معتبر ہے اور یہ دونوں حدیثیں ابی بن کعب ؓ کی اس حدیث کے ضعف پر دلالت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے وتر میں قنوت پڑھی۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: جب یہ دونوں حدیثیں ضعیف ہیں تو ان سے استدلال درست نہیں ہے، جب کہ وتر میں قنوت والی حدیث سندا صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ubayy ibn Ka'b (RA): Al-Hasan reported: Umar ibn al-Khattab gathered the people (in tarawih prayer) behind Ubayy ibn Ka'b (who led them). He used to lead them for twenty days (during Ramadan, and would not recite the supplication except in the second half of it (i.e. Ramadan). When the last ten days remained, he kept away from them, and prayed in his house. They used to say: Ubayy ran away.