Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: On Al-Istinthar (Blowing Water From The Nose))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
143.
جناب عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد ( لقیط بن صبرہ ؓ ) سے راوی ہیں، جو کہ وفد بنی منتفق کے سردار تھے کہ وہ سیدہ عائشہ ؓ کے پاس آئے اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ اس روایت میں ہے۔ ہم بیٹھے ہی تھے کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ زور سے قدم اٹھاتے ہوئے، آگے کو جھک کر چلتے ہوئے تشریف لائے۔ اور اس روایت میں «خَزِيْرَةٌ» کی بجائے «عَصِيْدَةٌ» ذکر ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا عقبة بن مُكرَم: ثنا يحيى بن سعيد: ثنا ابن جريج: حدثني إسماعيل بن كثير عن عاصم بن لقيط بن صبرة عن أبيه وافد بن المنتفق: أنه أتى عائشة... فذكر معناه، قال: فلم ننشب... إلخ. وهذا إسناد صحيح أيضا. والحديث أخرجه أحمد (4/211) : ثنا يحيى بن سعيد... به؛ وقال: على يده شملة. وأخرجه الحاكم (1/148) ، وعنه البيهقي من طريق مسدد عن يحيى، ومن طريق حجاج بن محمد عن ابن جريج... به ببعضه اختصاراً.
وأحمد أيضا (4/33) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد ( لقیط بن صبرہ ؓ ) سے راوی ہیں، جو کہ وفد بنی منتفق کے سردار تھے کہ وہ سیدہ عائشہ ؓ کے پاس آئے اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔ اس روایت میں ہے۔ ہم بیٹھے ہی تھے کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ زور سے قدم اٹھاتے ہوئے، آگے کو جھک کر چلتے ہوئے تشریف لائے۔ اور اس روایت میں «خَزِيْرَةٌ» کی بجائے «عَصِيْدَةٌ» ذکر ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بنی منتفق کے وفد میں شریک لقیط بن صبرہ کہتے ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس آئے، پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی، اس میں یہ ہے کہ تھوڑی ہی دیر میں رسول اللہ ﷺ آگے کو جھکتے ہوئے یعنی تیز چال چلتے ہوئے تشریف لائے، اس روایت میں لفظ «خَزِيْرَةٌ» کی جگہ «عَصِيْدَةٌ» (ایک قسم کا کھانا) کا ذکر ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Laqit b. Sabirah reported that he was the leader of Banu’l-Muntafiq (name of a tribe). He came to ‘A’ishah (RA). He then narrated the tradition in a similar manner. He said: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) then came shortly with rapid strides inclining forward. The narrator used the word ‘asidah (name of a dish) in this version instead of Khazirah.