Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
(Chapter: How It Is Recommended To Recite (The Qur'an) With Tartil)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1468.
سیدنا براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اپنی آوازوں سے قرآن کو زینت دو۔“
تشریح:
عمدہ آواز اور مشروع لحن سے قرآن پڑھنے میں لذت آتی ہے۔ اور سننے میں دل لگتا ہے۔ اور اس کے برعکس اگر آواز بھدی اور لحن اور غیر مشروع ہو تو طبیعت میں گرانی محسوس ہوتی ہے۔ علامہ منذری اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں۔ کہ اس میں مقلوب ترکیب (علم بیان کی ایک صفت کا نام ہے۔ کہ جس کی عبارت الٹی سیدھی جس طرح بھی پڑھی جائے مفہوم وہی رہے۔) استعمال ہوئی ہے۔ اور اصل یہ ہے کہ اپنی آواز کو قرآن سے زینت دو۔ یعنی اس کی قراءت کو اپنا معمول وشعار بنا لو۔ اس مفہوم میں وہ ایک روایت بھی لائے ہیں۔ (تفصیل کےلئے دیکھئے عون المعبود)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان والحاكم والذهبي وابن كثير . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا جرير عن الأعمش عن طلحة عن عبد الرحمن بن عَوْسَجَهَ عن البراء بن عازب.
قلت: وهذا إصناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير عبد الرحمن بن عوسجة، وهوثقة. وطلحة: هو ابن مُصَرف. وقال ابن كثير في فضائل القرآن (ص 56) : إسناده جيد . والحديث أخرجه النسائي (11/57) ، والحاكم (1/572) ، وأحمد (4/283 و 296 و 304) من طرق أخرى عن الأعمش... به. وأخرجه النسائي أيضا، والحاكم، وابن ماجه (1342) ، وابن حبان (660) ، وأحمد (4/285 و 296) من طرق أخرى عن طلحة... به. وكذا رواه الدارمي (2/274) . وأخرجه أيضا- ومن طريقه- الحاكم (1/575) عن راذان أبي عمر عن البراء بن عازب... به مرفوعاً؛ بلفط: حسِّنوا القرآن بأصواتكم؛ فإن الصوتَ الحسنَ يزيد القرآن حُسْناً .
قلت: وإسناده صحيح على شرط مسلم. وسكت عليه الحاكم! وذكر له متابعين آخرين عن البراء. ورواه أبو نعيم في الحلية (5/27) من طريق أخرى عن طلحة بن مُصِّرفً... به، وقال: رواه الجم الغفير عن طلحة بن مصرف... ، ثم سماهم؛ فبلغ عددهم ثلاثين شخصاً ونَيفاً. ثم روى له (7/139) شاهداً من حديث عائشة. وله شاهد آخر من حديث أبي هريرة... مرفوعاً. أخرجه ابن حبان (661) ؛ وإسناده صحيح. ورواه البخاري أيضا عنه؛ ولكنه خطأ من بعض رواته، كما كنت بينته في صفة الصلاة ، ولذلك لم أستجز عزو الحديث فيما سبق البخاري ، خلاقاً لبعض الناقدين الحاقدين، أو الغافلين الذين لا تحقيق عندهم سوى تسويد السطور، وحشوها ببيان اسم الكتاب والباب والجزء والصفحة؛ مما صار في استطاعة كل مثقف، بعد طبع الفهارس الكثيرة لكتب السنة المطهرة. ولو كان من أبعد الناس فهماً لهذا العلم الشريف! ولئن صحح أو ضعف فجُلُهُ- إن لم أقل: كله- تقليد، نقله عن غيره، ولم يعزه إليه، متَشيعاً به! والله المستعان. وثالث من حديث ابن مسعود: عند ابن سعد، وقد ذكرت إسناده في الصحيحة (771) .
سیدنا براء بن عازب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اپنی آوازوں سے قرآن کو زینت دو۔“
حدیث حاشیہ:
عمدہ آواز اور مشروع لحن سے قرآن پڑھنے میں لذت آتی ہے۔ اور سننے میں دل لگتا ہے۔ اور اس کے برعکس اگر آواز بھدی اور لحن اور غیر مشروع ہو تو طبیعت میں گرانی محسوس ہوتی ہے۔ علامہ منذری اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں۔ کہ اس میں مقلوب ترکیب (علم بیان کی ایک صفت کا نام ہے۔ کہ جس کی عبارت الٹی سیدھی جس طرح بھی پڑھی جائے مفہوم وہی رہے۔) استعمال ہوئی ہے۔ اور اصل یہ ہے کہ اپنی آواز کو قرآن سے زینت دو۔ یعنی اس کی قراءت کو اپنا معمول وشعار بنا لو۔ اس مفہوم میں وہ ایک روایت بھی لائے ہیں۔ (تفصیل کےلئے دیکھئے عون المعبود)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
براء بن عازب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”قرآن کو اپنی آواز سے زینت دو۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: خطابی وغیرہ نے اس کا ایک مفہوم یہ بتایا ہے کہ قرآن کے ذریعہ اپنی آواز کو زینت دو، یعنی اپنی آوازوں کو قرآن کی تلاوت میں مشغول رکھو، اس مفہوم کی تائید اس روایت سے ہوتی ہے جس میں «زَيِّنُوا أَصْواتَكُم بِالقرآنِ» کے الفاظ ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara' ibn Azib (RA): The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: Beautify the Qur'an with your voices.