Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
(Chapter: How It Is Recommended To Recite (The Qur'an) With Tartil)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1471.
عبیداللہ بن ابی یزید نے بیان کیا کہ سیدنا ابولبابہ ؓ ہمارے پاس سے گزرے، ہم ان کے پیچھے ہو لیے، حتیٰ کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہو گئے تو ہم بھی اندر گئے۔ ہم نے دیکھا کہ بڑا ہی پرانا گھر اور ان کی اپنی حالت بھی ازحد سادہ سی تھی۔ میں نے ان سے سنا، کہتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپ ﷺ فرماتے تھے: ”جو شخص قرآن کریم کو خوش الحانی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔“ (راوی حدیث عبدالجبار نے) کہا میں نے ابن ابی ملیکہ سے کہا: اگر وہ خوش آواز نہ ہو تو؟ انہوں نے کہا: جہاں تک ممکن ہو آواز کو عمدہ بنائے۔
تشریح:
جناب ابن ابی ملیکہ نے حدیث کے الفاظ کو خوش الحانی پر محمول کیا ہے۔ جبکہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ظاہر حال ذاتی اور گھر بار کا یہ تھا۔ کہ انہوں نے اس طرف کوئی توجہ ہی نہیں رکھی تھی۔ غالباً انہوں نے الفاظ حدیث کے معنی استغنا مراد لے رکھے تھے۔ واللہ اعلم۔ (بذل المجهود)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده حسن صحيح) . إسناده: حدثنا عبد الأعلى بن حماد: ثنا عبد الجبار بن الوَرْدِ قال: سمعت ابن أبي مليكة يقول: قال عبد الله بن أبي يزيد...
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير عبد الجبار بن الورد، وهو صدوق يهم، كما في التقريب . ومن طريقه: أخرجه الطبراني (5/24- 25) ؛ لكنه قال: (عبيد الله بن أبي نهيك) ! وهو خطأ، كما بينته في الضعيفة (6511) .
عبیداللہ بن ابی یزید نے بیان کیا کہ سیدنا ابولبابہ ؓ ہمارے پاس سے گزرے، ہم ان کے پیچھے ہو لیے، حتیٰ کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہو گئے تو ہم بھی اندر گئے۔ ہم نے دیکھا کہ بڑا ہی پرانا گھر اور ان کی اپنی حالت بھی ازحد سادہ سی تھی۔ میں نے ان سے سنا، کہتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپ ﷺ فرماتے تھے: ”جو شخص قرآن کریم کو خوش الحانی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔“ (راوی حدیث عبدالجبار نے) کہا میں نے ابن ابی ملیکہ سے کہا: اگر وہ خوش آواز نہ ہو تو؟ انہوں نے کہا: جہاں تک ممکن ہو آواز کو عمدہ بنائے۔
حدیث حاشیہ:
جناب ابن ابی ملیکہ نے حدیث کے الفاظ کو خوش الحانی پر محمول کیا ہے۔ جبکہ حضرت ابو لبابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ظاہر حال ذاتی اور گھر بار کا یہ تھا۔ کہ انہوں نے اس طرف کوئی توجہ ہی نہیں رکھی تھی۔ غالباً انہوں نے الفاظ حدیث کے معنی استغنا مراد لے رکھے تھے۔ واللہ اعلم۔ (بذل المجهود)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبیداللہ بن ابی یزید کہتے ہیں ہمارے پاس سے ابولبابہ ؓ کا گزر ہوا تو ہم ان کے پیچھے ہو لیے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر کے اندر داخل ہو گئے تو ہم بھی داخل ہو گئے تو دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہے۔ بوسیدہ سا گھر ہے اور وہ بھی خستہ حال ہے، میں نے سنا: وہ کہہ رہا تھا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا ہے: ”جو قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“ عبدالجبار کہتے ہیں: میں نے ابن ابی ملیکہ سے کہا: اے ابو محمد! اگر کسی کی آواز اچھی نہ ہو تو کیا کرے؟ انہوں نے جواب دیا: جہاں تک ہو سکے اسے اچھی بنائے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Lubabah: 'Ubaydullah ibn Yazid said: Abu Lubabah passed by us and we followed him till he entered his house, and we also entered it. There was a man in a rusty house and in shabby condition. I heard him say: I heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say: He is not one of us who does not chant the Qur'an. I (the narrator Abdul Jabbar) said to Ibn Abu Mulaykah: Abu Muhammad, what do you think if a person does not have pleasant voice? He said: He should recite with pleasant voice as much as possible.