Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Washing The Feet)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
148.
سیدنا مستورد بن شداد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ جب وضو کرتے تو اپنے پاؤں کی انگلیوں کو اپنی چھنگلی سے ملتے تھے۔
تشریح:
فائدہ: معلوم ہوا کہ پاؤں کی انگلیوں کا خلال بھی کرنا چاہیے تاکہ کسی جگہ کے خشک رہنے کا احتمال نہ رہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وقال مالك: حديث حسن ، وصححه ابن القطان) . إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا ابن لهيعة عن يزيد بن عمرو عن أبي عبد الرحمن الحُبُلِي عن المستورد بن شداد.وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات؛ غير أن ابن لهيعة سيئ الحفظ؛ لكنه قد توبع عليه؛ فهو بذلك حديث صحيح. ثمّ استدركت فقلت: حديث قتيبة عنه صحيح أيضا؛ كما أفاده الذهبي والحديث أخرجه الترمذي (1/57) بهذا السند. وأخرجه ابن ماجه، والطحاوي (1/21) ، والبيهقي (1/76) ، وأحمد (4/229) من طريق أخرى عن ابن لهيعة... به. ثمّ قال الترمذي: هذا حديث حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث ابن لهيعة ! كذا قال! وهو ما وصل إليه علمه، وبناءً على ذلك قال النووي في المجموع
(1/424) : وهو حديث ضعيف؛ فإن ابن لهيعة ضعيف عند أهل الحديث ! وذكر نحوه المنذري في مختصره (رقم 135) ! قال الحافط (1/436) : لكن تابعه الليث بن سعد وعمرو بن الحارث: أخرجه البيهقي وأبو بشر الدوْلابي والدارقطني في غرائب مالك من طريق ابن وهب عن الثلاثة. وصححه ابن القطان . قلت: وهو عند البيهقي من طريق أحمد بن عبد الرحمن بن وهب قال: سمعت عمي يقول: سمعت مالكاً ئسْأل عن تخليل أصابع الرجلين في الوضوء؟ فقال: ليس ذلك على الناس. قال: فتركته حتى خف الناس. فقلت له: يا أبا عبد الله! سمعتك تفتي في مسألة تخليل أصابع الرجلين: زعمت أن ليس ذلك على الناس، وعندنا في ذلك سنة! فقال: وما هي؟ فقلت: ثنا الليث بن سعد وابن لهيعة وعمرو بن الحارث عن يزيد بن عمرو المَعَافريعن أبي عبد الرحمن الحبلي عن المستورد بن شداد القرشي قال: رأيت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يدلك بخنصره ما بين أصابع رجليه. فقال: إن هذا حديث حسن، وما سمعت به قط إلا الساعة! ثمّ سمعته يُسْأل بعد ذلك؟ فأمر بتخليل الأصابع. قال عمي: ما أقل من يتوضأ إلا ويحيطه الخط الذي تحت الإبهام في الرجل؛ فإن الناس يثنون إبهامهم عند الوضوء؛ فمن تفقد ذلك سَلِمَ. قال ابن التركماني: أحمد ابن أخي ابن وهب وإن أخرج عنه مسلم؛ فقد قال أبو زرعة: أدركناه ولم نكتب عنه. وقال ابن عدي: رأيت شيوخ أهل مصر الذين لحقتهم مجمعين على ضعفه ! قلت: وتمام كلام ابن عدي- كما في التهذيب وغيره-: ومن ضعفه أنكر عليه أحاديث، وكثرة روايته عن عمه، وكل ما أنكروه عليه محتمل- وإن لم يروه غيره عن عمه، ولعله خصه به ... ، ثمّ ذكر الحافظ
أحاديث مما أنكرت عليه ورجع عنها؛ وليس هذا منها. والله أعلم.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘