مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1482.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ جامع دعائیں پسند فرمایا کرتے تھے اور اس کے علاوہ کو چھوڑ دیتے تھے۔
تشریح:
یعنی ایسی دعایئں جو دنیا اور آخرت کی بھلایئوں کی جامع ہوں۔ نیز ان کے الفاظ کم اور معانی وسیع ہوں۔ جیسے کہ معروف دعا ہے۔ (وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وصححه ابن حبان (864) ،والحاكم والذهبي . إسناده: حدثنا هارون بن عبد الله: ثنا يزيد بن هارون عن الأسود بن شيبان عن أبي نَوْفَلً عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم. والحديث أخرجه ابن حبان (2412) ، والحاكم (1/539) ، والطيالسي (1491) ، وأحمد (6/148 و 188- 189) من طرق أخرى عن الأسود... به. وقال الحاكم: صحيح الإسناد ! ووافقه الذهبي! فقصرا؛ لأنه على شرط مسلم كما سبق.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ جامع دعائیں پسند فرمایا کرتے تھے اور اس کے علاوہ کو چھوڑ دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
یعنی ایسی دعایئں جو دنیا اور آخرت کی بھلایئوں کی جامع ہوں۔ نیز ان کے الفاظ کم اور معانی وسیع ہوں۔ جیسے کہ معروف دعا ہے۔ (وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جامع دعائیں۱؎ پسند فرماتے اور جو دعا جامع نہ ہوتی اسے چھوڑ دیتے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: جامع دعائیں یعنی جن کے الفاظ مختصر اور معانی زیادہ ہوں، یا جو دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی کی جامع ہو، جیسے: «ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة وقنا عذاب النار» وغیرہ دعائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) liked comprehensive supplication and abandoned other kinds.