Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
(Chapter: About Seeking Forgiveness)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1517.
سیدنا زید ؓ (مولیٰ نبی کریم ﷺ) نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص یوں کہتا ہے «أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» میں معافی مانگتا ہوں اللہ سے، وہ ذات کہ اس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں، وہ زندہ ہے اور نگرانی کرنے والا ہے۔ اور میں اسی کی طرف توبہ اور رجوع کرتا ہوں۔ تو اس کو بخش دیا جاتا ہے اگرچہ وہ جہاد سے بھی بھاگا ہو۔“
تشریح:
زبان زد عام استغفار کے الفاظ (استغفر الله ربي من كل ذنب واتوب اليه)اگرچہ معناًصحیح ہیں۔مگر رسول اللہ ﷺکے فرمودہ نہیں ہیں۔رسول اللہ ﷺ کے فرمودہ الفاظ کو اختیار کرنا ہی سنت اور آپ ﷺسے محبت ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث صحيح، وجَوَدَ المنذري إسناده!. إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حفص بن عمر الشني: حدثني أبي عمر بن مُرة قال: سمعت هلال بن يسار بن زيد مولى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: سمعت أبي يحدثنيه عن جدي أنه سمع رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول...
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ هلال- ويقال: بلال- بن يسار وأبوه مجهولان، كما قال الحافظ؛ لأنه لم يرو عن الأب غير ابنه، ولا عن هذا غير عمر بن مرة. وحفص بن عمر الشني وأبوه نحوهما؛ وإن كانا قد وثقا. والحديث أخرجه الترمذي (3572) ... بهذا الإسناد، وقال: حديث غريب من هذا الوجه . وأما المنذري؛ فقال في الترغيب (2/269) - بعد قول الترمذي الذكور-: وإسناده جيد متصل؛ فقد ذكره البخاري في تاريخه الكبير أن بلالاً سمع من أبيه يسار، وأن يساراً سمع من أبيه زيد مولى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ !
قلت: وهذا لا يقتضي جودة إسناده لمجرد اتصاله كما لا يخفى! فلا بد إلى ذلك من ثقة رجاله، وهذا مفقود كما عرفت مما سبق. والبخاري نفسه- حينما ترجم لبلال وأبيه وحفص بن عمر وأبيه- لم يوثقهم! لكن الحديث صحيح؛ فإن له شواهد من حديث اين مسعود: عند الحاكم (1/511) . وأبي هريرة: عند أبي نعيم في أخبار أصبهان (1/303) . وأبي بكر الصديق: عند ابن عدي في الكامل (ق 260/1) . وأبي سعيد الخدري وأنس بن مالك: عند ابن عساكر في التاريخ (14/353/1- 2 و 358/2) . وقد تكلمت على إسناد ابن مسعود في تخريج الترغيب (2/269) ، وصححه الحاكم والذهبي، وفي هذه الأحاديث كلها زيادة: ثلاث مرات .
سیدنا زید ؓ (مولیٰ نبی کریم ﷺ) نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص یوں کہتا ہے «أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» میں معافی مانگتا ہوں اللہ سے، وہ ذات کہ اس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں، وہ زندہ ہے اور نگرانی کرنے والا ہے۔ اور میں اسی کی طرف توبہ اور رجوع کرتا ہوں۔ تو اس کو بخش دیا جاتا ہے اگرچہ وہ جہاد سے بھی بھاگا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
زبان زد عام استغفار کے الفاظ (استغفر الله ربي من كل ذنب واتوب اليه)اگرچہ معناًصحیح ہیں۔مگر رسول اللہ ﷺکے فرمودہ نہیں ہیں۔رسول اللہ ﷺ کے فرمودہ الفاظ کو اختیار کرنا ہی سنت اور آپ ﷺسے محبت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نبی اکرم ﷺ کے غلام زید ؓ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جس نے «أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ» کہا تو اس کے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ وہ میدان جنگ سے بھاگ گیا ہو۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: جب کفار کی تعداد دوگنی سے زیادہ نہ ہو تو ان کے مقابلے سے میدان جہاد سے بھاگنا گناہ کبیرہ ہے، لیکن استغفار سے یہ گناہ بھی معاف ہو جاتا ہے، تو اور گناہوں کی معافی تو اور ہی سہل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Zayd (RA), the client of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: If anyone says: "I ask pardon of Allah than Whom there is no deity, the Living, the eternal, and I turn to Him in repentance", he will be pardoned, even if he has fled in time of battle.