مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1548.
عباد بن ابی سعید سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْأَرْبَعِ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ» ”اے اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں، ایسا علم جو فائدہ نہ دے، ایسا دل جس میں خشوع نہ ہو، (تیرے سامنے جھکتا نہ ہو) ایسی طبیعت جو سیر نہ ہوتی ہو اور ایسی دعا جو قبول نہ ہو۔“
تشریح:
اس دعا میں ایسے علوم جو دین و دنیا کے فوائد سے خالی بلکہ وقت اور صلاحیت ضائع کرنے والے ہوں، ان سے اللہ کی پناہ طلب کی گئی ہے۔ گل وبلبل کی داستانیں اور کاکل و کمر کے افسانے اسی کا حصہ ہیں۔ دین کا بنیادی علم فرائض اور واجبات کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے، مزید اللہ کافضل ہے، حسب صلاحیت کوشش کرنی چاہیے۔ دنیاوی علوم جو فرد اور معاشرے کی اہم ضرورت ہیں، ان کا حصول درست ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث صحيح. وقد أخرجه مسلم من حديث زيد بن الأرقم) . إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد: ثنا الليث عن سعيد بن أبى سعيد المَقْبرِيِّ عن أخيه عَبَّاد بن أبي سعيد أنه سمع أبا هريرة يقول...
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير عَبَّاد بن أبي سعيد، وهو في عداد المجهولين لكن الحديث له شواهد تقويه، وترقى به إلى درجة الصحة، أحدها في صحيح مسلم ؛ وقد خرجتها مع الحديث في التعليق الرغيب (1/75) ، ومنها الحديث الآتي وخالف الليثَ بنَ سعدِ: محمدُ بن عَجْلان، فأسقط (عَبَّادَ بن أبي سعيد) من بين أخيه (سعيد بن أبيَ سعيد) و (أبي هريرة) . أخرجه ابن ماجه (1/92/250) عن شيخه ابن أبي شيبة، وهذا في المصنف (10/ 187/9175) : حدثنا أبو خالد الأحمر عن محمد بن عجلان... به ومخالفة ابن عجلان لليث بن سعد إ، تُحْتَمَل؛ لا سيما في روايته عن سعيد بن أبي سعيد؛ فقد تكلموا فيها.
عباد بن ابی سعید سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْأَرْبَعِ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ» ”اے اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں، ایسا علم جو فائدہ نہ دے، ایسا دل جس میں خشوع نہ ہو، (تیرے سامنے جھکتا نہ ہو) ایسی طبیعت جو سیر نہ ہوتی ہو اور ایسی دعا جو قبول نہ ہو۔“
حدیث حاشیہ:
اس دعا میں ایسے علوم جو دین و دنیا کے فوائد سے خالی بلکہ وقت اور صلاحیت ضائع کرنے والے ہوں، ان سے اللہ کی پناہ طلب کی گئی ہے۔ گل وبلبل کی داستانیں اور کاکل و کمر کے افسانے اسی کا حصہ ہیں۔ دین کا بنیادی علم فرائض اور واجبات کا حاصل کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے، مزید اللہ کافضل ہے، حسب صلاحیت کوشش کرنی چاہیے۔ دنیاوی علوم جو فرد اور معاشرے کی اہم ضرورت ہیں، ان کا حصول درست ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کہتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْأَرْبَعِ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ» ”اے اللہ! میں چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں: ایسے علم سے جو نفع بخش نہ ہو، ایسے دل سے جو تجھ سے خوف زدہ نہ ہو، ایسے نفس سے جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے یعنی قبول نہ ہو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say: "O Allah, I seek refuge in Thee from four things: Knowledge which does not profit, a heart which is not submissive, a soul which has an insatiable appetite, and a supplication which is not heard".