موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَا تَجُوزُ فِيهِ الْمَسْأَلَةُ)
حکم : صحیح
1639 . حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ عُقْبَةَ الْفَزَارِيِّ عَنْ سَمُرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَسَائِلُ كُدُوحٌ يَكْدَحُ بِهَا الرَّجُلُ وَجْهَهُ فَمَنْ شَاءَ أَبْقَى عَلَى وَجْهِهِ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَ إِلَّا أَنْ يَسْأَلَ الرَّجُلُ ذَا سُلْطَانٍ أَوْ فِي أَمْرٍ لَا يَجِدُ مِنْهُ بُدًّا
سنن ابو داؤد:
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
باب: کس صورت میں سوال کرنا جائز ہے ؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
1639. سیدنا سمرہ ؓ، نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”سوال کرنا اپنے آپ کو نوچنا ہے، اس سے انسان اپنا چہرہ چھیلتا اور نوچتا ہے۔ چنانچہ جو چاہے اپنے چہرے کی آبرو باقی رکھے اور جو چاہے ضائع کر دے، تاہم اگر کوئی حکمران سے سوال کرے یا بہت ہی لاچار ہو جائے، تو کوئی مضائقہ نہیں۔“