موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللُّقَطَةِ (بَابُ التَّعْرِيفِ بِاللُّقَطَةِ)
حکم : صحیح
1701 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ، وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ، فَوَجَدْتُ سَوْطًا، فَقَالَا لِيَ: اطْرَحْهُ! فَقُلْتُ: لَا، وَلَكِنْ إِنْ وَجَدْتُ صَاحِبَهُ، وَإِلَّا اسْتَمْتَعْتُ بِهِ، فَحَجَجْتُ، فَمَرَرْتُ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَسَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ؟ فَقَالَ: وَجَدْتُ صُرَّةً فِيهَا مِائَةُ دِينَارٍ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال:َ عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ:عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ، فَقَالَ: عَرِّفْهَا حَوْلًا فَعَرَّفْتُهَا حَوْلًا ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَقُلْتُ: لَمْ أَجِدْ مَنْ يَعْرِفُهَا! فَقَالَ: احْفَظْ عَدَدَهَا، وَوِكَاءَهَا، وَوِعَاءَهَا فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَاسْتَمْتِعْ بِهَا. وَقَالَ: وَلَا أَدْرِي أَثَلَاثًا قَالَ: عَرِّفْهَا، أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً۔
سنن ابو داؤد:
کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل
باب: گری پڑی چیز اٹھائے تو اس کا اعلان کرنے کا حکم
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
1701. سیدنا سوید بن غفلہ ؓ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں سیدنا زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ ؓ کے ساتھ تھا، مجھے ایک چابک ملا (جو میں نے اٹھا لیا) تو ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اسے پھینک دے۔ میں نے کہا: نہیں۔ اگر اس کا مالک مجھے مل گیا تو (اسے دے دوں گا) ورنہ اس سے فائدہ اٹھاؤں گا۔ پھر میں حج کے لیے گیا اور مدینے بھی آیا تو میں نے سیدنا ابی بن کعب ؓ سے سوال کیا، انہوں نے کہا: مجھے ایک تھیلی ملی تھی جس میں سو دینار تھے، تو میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا، آپ نے فرمایا: ”ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔“ چنانچہ میں ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہا۔ پھر آپ کے پاس آیا، تو آپ نے فرمایا: ”ایک سال (اور) اعلان کرو۔“ میں نے ایک سال اور اس کا اعلان کیا۔ پھر آپ کی خدمت میں آیا، آپ نے فرمایا: ”ایک سال (اور) اعلان کرو۔“ میں نے ایک سال مزید اس کا اعلان کیا۔ پھر میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے کوئی ایسا آدمی نہیں پایا جو اسے جانتا ہو۔ تو آپ نے فرمایا: ”ان کی گنتی کو یاد رکھو، اس کی تھیلی اور سربند بھی۔ اگر اس کا مالک آ جائے تو بہتر، ورنہ ان سے فائدہ اٹھاؤ۔“ (سلمہ بن کبیل نے) کہا: مجھے نہیں معلوم کہ ”اعلان کرنے کا حکم“ تین بار دیا یا ایک بار۔