باب: گری پڑی چیز اٹھائے تو اس کا اعلان کرنے کا حکم
)
Abu-Daud:
The Book of Lost and Found Items
(Chapter: Finds)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1702.
شعبہ نے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا (اس میں ہے آپ ﷺ نے) فرمایا: ”ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔“ آپ نے یہ بات تین دفعہ کہی۔ (سلمہ بن کبیل نے) کہا: مجھے نہیں معلوم کہ اس کا مفہوم ایک سال میں تین بار اعلان کرنا تھا یا تین سال تک اعلان کرنا۔
تشریح:
راویوں کے اختلاف کی وجہ سے، اعلان کرنے کی مدت میں بھی علماء کے درمیان اختلاف ہے، تاہم کم از کم ایک سال تک اعلان کرنے پر سب کا اتفاق ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده على شرط البخاري. وقد أخرجه بهذا اللفظ، وكذامسلم) .إسناده: حدثنا مسدد: ثنا يحيى عن شعبة... بمعناه.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه كما يأتي.والحديث أخرجه الشيخان من طرق عن شعبة... به كما تقدم، واللفظ المذكور هو رواية لهما.وقد أتبعها مسلم برواية بَهْزٍ عن شعبة... نحوه؛ وفيها: قال شعبة: فسمعته بعد عشر سنين يقول: عرِّفها عاماً واحداً . ورواها البيهقي، وقال: وكأن سلمة كان يشك فيه، ثم تذكر، فثبت على عام واحد .وبهذا جزم ابن حزم وابن الجوزي. وإليه مال الحافظ في الفتح (5/60) .ويؤيده حديث زيد بن خالد الآتي بعده. والله أعلم.
تعریف(لُقَظَه)(لام کے ضمہ اور قاف پر فتحہ یا سکون کے ساتھ)’’ہر محترم اور قابل حفاظت مال جو کسی ایسی جگہ پڑا ہوا ملے جہاں اس کا مالک معلوم نہ ہو اور چھوڑ دینے پر اس کے ضائع ہو جانے کا ندیشہ ہو‘ لُقَطہ کہلاتا ہے ۔‘‘ اگر یہ حیوان کی جنس سے ہو تو اسے (ضالّہ) سے تعبیر کرتے ہیں۔حکم: ایسا مال بطور امانت اپنی تحویل میں لے لینا مستحب ہے جبکہ کچھ فقہاء واجب کہتے ہیں لیکن اگر ضائع ہو جانے کا اندیشہ غالب ہو‘تو اسے تحویل میں لینا واجب ہے اگر اس کا بحفاظت رکھنا ممکن ہو تو حفاظت سے رکھ کر اعلان کرے اگر وہ چیز بچ نہ سکتی ہو تو خرچ کر لے اور مالک کے ملنے پر اس کی قیمت ادا کر دے۔آگے حدیث نمبر 1711 اور 1713 میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بے مالک ملنے والی بکری کو ریوڑ میں شامل کرنے کا حکم دیا کیونکہ جسے ملی تھی اس کا ریوڑ تاتھا اور حدیث نمبر 1712 میں ہے کہ آپ نے فرمایا:’’وہ تمہاری ہے ۔‘‘ صحیح بخاری کی روایت میں ہے :’’اسے لے لو وہ تمہاری ہے یا تمہارے کسی بھائی کی یا پھر بھیڑیے کی ۔‘‘ آپ نے بھیڑیے اور اس آدمی کو جسے ملی تھی ،دونوں کی ایک جیسی حالت کی طرف اشارہ فرمایا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آدمی کا ریوڑ نہ تھا اس لیے اس سے فرمایا لے لو ایسی چیزیں جو جلد خراب ہو جاتی ہیں perishables ان کا کھا لینا جائز ہے اور صحیح ترین قول کے مطابق ان کی واپسی کی بھی ضرورت نہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے(فتح الباری‘کتاب اللقطة:باب اذا وجد خشبة فی البحر أو سوطا او نحوه)اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ اس کے دل میں اس کا مالک بن بیٹھے کی حرص وطمع پیدا ہو سکتی ہے او ایسی حالت میں تحویل میں لینا حرام ہے یہ مال اُٹھانے والے کے پاس امانت رہتا ہے ۔اور اس پر واجب ہے کہ ایسے مجمع عام میں‘ جہاں اس کا مالک ملنے امکان زیادہ ہواعلان کرے۔اعلان کرنے کی مدت متفقہ طور پر کم ازکم ایک سال ہے اگر اس کا مالک مل جائے اور خاص علامات جیسے نقدی یا دیگر قیمتی اشیاء کی صورت میں برتن ‘تھیلی ‘ سر بند ‘عدد‘ وزن یا ناپ وغیرہ بتا دے۔
شعبہ نے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کیا (اس میں ہے آپ ﷺ نے) فرمایا: ”ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔“ آپ نے یہ بات تین دفعہ کہی۔ (سلمہ بن کبیل نے) کہا: مجھے نہیں معلوم کہ اس کا مفہوم ایک سال میں تین بار اعلان کرنا تھا یا تین سال تک اعلان کرنا۔
حدیث حاشیہ:
راویوں کے اختلاف کی وجہ سے، اعلان کرنے کی مدت میں بھی علماء کے درمیان اختلاف ہے، تاہم کم از کم ایک سال تک اعلان کرنے پر سب کا اتفاق ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی شعبہ سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے وہ کہتے ہیں: «عرفها حولا» تین بار کہا، البتہ مجھے یہ نہیں معلوم کہ آپ نے اسے ایک سال میں کرنے کے لیے کہا یا تین سال میں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The aforesaid tradition has also been transmitted by Shu’bah through a different chain of narrators to the same effect. The version goes: He said: Make it known for a year. He said this three times. He said: I do not know whether he said “for a year” or “for three years”.