موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ اللُّقَطَةِ (بَابُ التَّعْرِيفِ بِاللُّقَطَةِ)
حکم : صحیح
1704 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ اللُّقَطَةِ قَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً ثُمَّ اعْرِفْ وِكَاءَهَا وَعِفَاصَهَا ثُمَّ اسْتَنْفِقْ بِهَا فَإِنْ جَاءَ رَبُّهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْغَنَمِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَضَالَّةُ الْإِبِلِ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ أَوْ احْمَرَّ وَجْهُهُ وَقَالَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا حَتَّى يَأْتِيَهَا رَبُّهَا
سنن ابو داؤد:
کتاب: گری پڑی گمشدہ چیزوں سے متعلق مسائل
باب: گری پڑی چیز اٹھائے تو اس کا اعلان کرنے کا حکم
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
1704. سیدنا زید بن خالد جہنی ؓ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے گری پڑی چیز کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایک سال تک اس کا اعلان کرو۔ پھر اس کا سربند (بندھن) اور تھیلی (یا برتن جس میں وہ ہو) خوب یاد کر لو۔ اور اسے اپنے استعمال میں لے آؤ۔ اگر اس کا ملک آ جائے تو اسے دے دو۔“ پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! گمشدہ بکری (کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ”اسے لے لو۔ یہ تمہارے لیے ہے یا تمہارے بھائی کے لیے یا بھیڑیے کے لیے۔“ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اور گمشدہ اونٹ؟ اس پر آپ غصے میں آ گئے حتیٰ کہ آپ کے رخسار سرخ ہو گئے یا کہا کہ چہرہ سرخ ہو گیا۔ اور فرمایا: ”تمہیں اس سے کیا غرض؟ اس کے ساتھ اس کا جوتا (پاوں) ہے اور مشکیزہ ہے۔ (اس کے پیٹ میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اور صلاحیت ہے) یہاں تک کہ اس کا مالک آ جائے گا۔“