باب: گری پڑی چیز اٹھائے تو اس کا اعلان کرنے کا حکم
)
Abu-Daud:
The Book of Lost and Found Items
(Chapter: Finds)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1714.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کو ایک دینار ملا۔ وہ اسے سیدہ فاطمہ ؓ کے پاس لے آئے، سیدہ فاطمہ نے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ”یہ اللہ عزوجل کا رزق ہے۔“ چنانچہ رسول اللہ ﷺ سیدنا علی ؓ اور سیدہ فاطمہ ؓ نے اس سے کھا لیا۔ اس کے بعد آپ کے پاس ایک عورت آئی جو ایک دینار ڈھونڈتی پھر رہی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”علی! وہ دینار ادا کر دو۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث حسن بالحديثين بعده) . إسناده: حدثنا محمد بن العلاء: ثنا عبد الله بن وهب عن عمرو بن الحارث عن بُكَيْرِ بن الأشَجَ عن عبيد الله بن مِقْسَمٍ حدثه عن رجل عن أبي سعيد.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير الرجل، فهو مجهول لم يُسَم! ويحتمل عندي أنه عطاء بن يسار- وهو ثقة-، أو أبو هارون العبدي- وهو متروك-، الآتي ذِكْرهما في رواية عبد الرزاق. والحديث أخرجه البيهقي (6/194) من طريق أخرى عن ابن وهب ... به. وإنما حسنت الحديث- مع جهالة الراوي-؛ لأنه يشهد له حديثا علي وسهل ابن سعد الآتيان بعده.
تعریف(لُقَظَه)(لام کے ضمہ اور قاف پر فتحہ یا سکون کے ساتھ)’’ہر محترم اور قابل حفاظت مال جو کسی ایسی جگہ پڑا ہوا ملے جہاں اس کا مالک معلوم نہ ہو اور چھوڑ دینے پر اس کے ضائع ہو جانے کا ندیشہ ہو‘ لُقَطہ کہلاتا ہے ۔‘‘ اگر یہ حیوان کی جنس سے ہو تو اسے (ضالّہ) سے تعبیر کرتے ہیں۔حکم: ایسا مال بطور امانت اپنی تحویل میں لے لینا مستحب ہے جبکہ کچھ فقہاء واجب کہتے ہیں لیکن اگر ضائع ہو جانے کا اندیشہ غالب ہو‘تو اسے تحویل میں لینا واجب ہے اگر اس کا بحفاظت رکھنا ممکن ہو تو حفاظت سے رکھ کر اعلان کرے اگر وہ چیز بچ نہ سکتی ہو تو خرچ کر لے اور مالک کے ملنے پر اس کی قیمت ادا کر دے۔آگے حدیث نمبر 1711 اور 1713 میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بے مالک ملنے والی بکری کو ریوڑ میں شامل کرنے کا حکم دیا کیونکہ جسے ملی تھی اس کا ریوڑ تاتھا اور حدیث نمبر 1712 میں ہے کہ آپ نے فرمایا:’’وہ تمہاری ہے ۔‘‘ صحیح بخاری کی روایت میں ہے :’’اسے لے لو وہ تمہاری ہے یا تمہارے کسی بھائی کی یا پھر بھیڑیے کی ۔‘‘ آپ نے بھیڑیے اور اس آدمی کو جسے ملی تھی ،دونوں کی ایک جیسی حالت کی طرف اشارہ فرمایا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آدمی کا ریوڑ نہ تھا اس لیے اس سے فرمایا لے لو ایسی چیزیں جو جلد خراب ہو جاتی ہیں perishables ان کا کھا لینا جائز ہے اور صحیح ترین قول کے مطابق ان کی واپسی کی بھی ضرورت نہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے(فتح الباری‘کتاب اللقطة:باب اذا وجد خشبة فی البحر أو سوطا او نحوه)اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ اس کے دل میں اس کا مالک بن بیٹھے کی حرص وطمع پیدا ہو سکتی ہے او ایسی حالت میں تحویل میں لینا حرام ہے یہ مال اُٹھانے والے کے پاس امانت رہتا ہے ۔اور اس پر واجب ہے کہ ایسے مجمع عام میں‘ جہاں اس کا مالک ملنے امکان زیادہ ہواعلان کرے۔اعلان کرنے کی مدت متفقہ طور پر کم ازکم ایک سال ہے اگر اس کا مالک مل جائے اور خاص علامات جیسے نقدی یا دیگر قیمتی اشیاء کی صورت میں برتن ‘تھیلی ‘ سر بند ‘عدد‘ وزن یا ناپ وغیرہ بتا دے۔
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کو ایک دینار ملا۔ وہ اسے سیدہ فاطمہ ؓ کے پاس لے آئے، سیدہ فاطمہ نے اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: ”یہ اللہ عزوجل کا رزق ہے۔“ چنانچہ رسول اللہ ﷺ سیدنا علی ؓ اور سیدہ فاطمہ ؓ نے اس سے کھا لیا۔ اس کے بعد آپ کے پاس ایک عورت آئی جو ایک دینار ڈھونڈتی پھر رہی تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”علی! وہ دینار ادا کر دو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب ؓ کو ایک دینار ملا تو وہ اسے لے کر فاطمہ ؓ کے پاس آئے، انہوں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”وہ اللہ عزوجل کا دیا ہوا رزق ہے۔“ چنانچہ اس میں سے رسول اللہ ﷺ نے کھایا اور علی اور فاطمہ ؓ نے کھایا، اس کے بعد ان کے پاس ایک عورت دینار ڈھونڈھتی ہوئی آئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”علی! دینار ادا کر دو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id (RA) al-Khudri: 'Ali (RA) ibn Abu Talib found a dinar and he took it to Fatimah (RA). She asked the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) about it. He said: This is Allah's provision. Then the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) ate out of the food (bought with it), and 'Ali and Fatimah (RA) also ate out of that food. But afterwards a woman came crying out about the dinar. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: Pay the dinar, 'Ali.