Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Person Praying (All) The Prayers With One Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
172.
جناب سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ والے دن پانچوں نمازیں ایک ہی وضو سے ادا فرمائیں، اور آپ ﷺ نے اپنے موزوں پر مسح بھی کیا۔ عمر ؓ نے عرض کیا: میں نے دیکھا ہے کہ آج آپ نے ایک ایسا کام کیا ہے جو پہلے نہ کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے جان بوجھ کر ایسے کیا ہے۔“
تشریح:
توضیح : تاکہ کوئی یہ نہ سمجھےکہ ایک وضو سے متعدد نمازیں نہیں پڑھی جا سکتیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه مسلم وابن حبان وأبو عوانة في صحاحهم ، والترمذي، وقال: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا مسدد: أخبرنا يحيى عن سفيان: حدثني علقمة بن مَرْثَد عن سليمان بن بريدة.
وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير مسدد؛ فمن رجال البخاري وحده. وسليمان بن بريدة؛ فمن رجال مسلم فقط، وقد أخرج حديثه هذا في صحيحه ، كما يأتي. والحديث أخرجه مسلم (1/160) ، والنسائي عن يحيى بن سعيد... به. وأخرجه مسلم، وأبو عوانة في صحيحه (1/237) ، والترمذي (1/89) - وقاد: حديث حسن صحيح -، والطحاوي (1/25) ، وابن حبان (1703و 1754) ، والبيهقي، وأحمد (5/350و 358) من طرق أخرى عن سفيان... به وقد تابعه قيس- وهو ابن الربيع- عن علقمة بن مرثد... به مختصرأ؛ بلفظ: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صلّى الصلوات بوضوء واحد. أخرجه الطيالسي (رقم 805) . وقيس بن الربيع ثقة؛ لكنه سيئ الحفظ، وقد اختصر الحديث اختصاراً مخلاً، كما ترى. ولسفيان فيه إسناد آخر: أخرجه ابن ماجه (1/184) عنه عن محارب بن دئار عن سليمان بن بريدة... به. وإسناده صحيح على شرط مسلم. وأعله الترمذي بالإرسال! وليس كذلك عندنا؛ كما سنبينه في صحيح ابن ماجه إن شاء الله تعالى. وفي الباب : عن عبد الله بن حنطلة بن أبي عامر، وقد مضى في الكتاب (رقم 38) ؛ فراجعه.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب سلیمان بن بریدہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ والے دن پانچوں نمازیں ایک ہی وضو سے ادا فرمائیں، اور آپ ﷺ نے اپنے موزوں پر مسح بھی کیا۔ عمر ؓ نے عرض کیا: میں نے دیکھا ہے کہ آج آپ نے ایک ایسا کام کیا ہے جو پہلے نہ کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے جان بوجھ کر ایسے کیا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
توضیح : تاکہ کوئی یہ نہ سمجھےکہ ایک وضو سے متعدد نمازیں نہیں پڑھی جا سکتیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن ایک ہی وضو سے پانچ نمازیں ادا کیں، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، اس پر عمر ؓ نے آپ ﷺ سے کہا: میں نے آج آپ کو وہ کام کرتے دیکھا ہے جو آپ کبھی نہیں کرتے تھے۱؎ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے ایسا جان بوجھ کر کیا ہے“۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی ایک ہی وضو سے کئی نماز پڑھنے کا کام۔ تاکہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ ایک وضو سےمتعدد نمازیں نہیں پڑھی جا سکتیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Suleman b. Buraidah on the authority of his father reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performed five prayers with the same ablution of the occasion of the capture of Makkah, and he wiped over his socks. ‘Umar said to him (the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم): I saw you doing a thing today that you never did. He said: I did it deliberately.