Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Separating The Actions Of Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
173.
جناب قتادہ بن دعامہ، سیدنا انس بن مالک ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا، وہ وضو کر چکا تھا، مگر اس نے اپنے پاؤں پر ناخن بھر جگہ (خشک) چھوڑ دی تھی (دھوئی نہ تھی) تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا: ”واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔“ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث جریر بن حازم سے معروف نہیں ہے۔ اسے اکیلے ابن وہب ہی نے بیان کیا ہے اور یہ روایت بہ سند معقل بن عبیداللہ جزری سیدنا عمر ؓ سے بھی مذکورہ بالا کی مانند مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. ورواه ابن خزيمة في صحيحه . وسكت عليه الحافظ) . إسناده: حدثنا هارون بن معروف: ثنا اين وهب عن جرير بن حازم أنه سمع قتادة بن دِعَامة قال: ثنا أنس بن مالك. وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. ولكن المصنف أشار إلى إعلاله بقوله عقبه: وهذا الحديث ليس بمعروف عن جرير، ولم يروه إلا ابن وهب ! قلت: ابن وهب- وهو عبد الله- ثقة حافظ؛ فلا يضر تفرده به. وكذلك جرير ابن حازم؛ حتى قال الذهبي في ترجمته من الميزان : هو أحد الأئمة الكبار، ولولا ذكر ابن عدي له لما أوردته . ثمّ ذكر بعض أقوال الأئمة فيه، وفي بعضها التكلم في روايته عن قتادة خاصة، كقول عبد الله بن أحمد: سألت يحيى عن جرير بن حازم؟ فقال: ليس به بأس. فقلت: إنه يحدث عن قتادة عن أنس بمناكير؟ فقال: هو عن قتادة ضعيف . ولذلك قال الذهبي: وفي الجملة؛ لجرير عن قتادة أحاديث منكرة . وقال الحافظ: هو ثقة؛ لكن في حديثه عن قتادة ضعف، وله أوهام إذا حدث من حفظه .قلت: ونحن نرى أن الحديث صحيح؛ فإن جريراً ثقة حجة بالاتفاق؛ إلا في روايته عن قتادة؛ وليس عندنا ما يدل على أنه وهم في روايته هذه عنه؛ بل الأحاديث في الباب تشهد له. وكذلك صحح الحديث من يأتي ذكره. والحديث أخرجه أحمد (3/146) وابنه عبد الله بهذا السند. وأخرجه أبو عوانة في صحيحه (1/253) ، والبيهقي (1/83) عن المؤلف. ثمّ أخرجه أبو عوانة وابن ماجه، والدارقطني (40) من طرق عن ابن وهب. وقال الدارقطني: تفرد به جرير بن حازم عن قتادة، وهو ثقة . ورواه ابن خزيمة أيضا؛ كما في التلخيص (1/441) (سجل الشيخ رحمه الله هنا تاريخ انتهاء عمله في الدفتر الأول من هذا الصحيح ،
وهو 5/2/1369 هـ.) 166- قال أبو داود: وقد روي عن معقل بن عبيد الله الجزري عن أبي الزبير عن جابر عن عمر عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ... نحوه، قال: ارجع فأحسن وضوءك . (قلت: وصله مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما ) . إسناده: أورده هكذا معلقاً، وقد وصله مسلم في صحيحه (1/148) ، وأبو عوانة (1/252) من طريق الحسن بن محمد بن أعْيَن قال: ثنا معقل بن عبيد الله... به.قلت: وفي آخره زيادة: فرجع ثم صلى. وقد تابعه ابن لهيعة عن أبي الزبير عن جابر... به. أخرجه أبو عوانة، وابن ماجه (1/227) ، وأحمد (1/رقم 134 و 153) . وهذا إسناد صحيح؛ لولا ما يخشى من تدليس أبي الزبير؛ فقد عنعنه في الروايتين عنه.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب قتادہ بن دعامہ، سیدنا انس بن مالک ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا، وہ وضو کر چکا تھا، مگر اس نے اپنے پاؤں پر ناخن بھر جگہ (خشک) چھوڑ دی تھی (دھوئی نہ تھی) تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا: ”واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔“ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث جریر بن حازم سے معروف نہیں ہے۔ اسے اکیلے ابن وہب ہی نے بیان کیا ہے اور یہ روایت بہ سند معقل بن عبیداللہ جزری سیدنا عمر ؓ سے بھی مذکورہ بالا کی مانند مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس وضو کر کے آیا، اس نے اپنے پاؤں میں ناخن کے برابر جگہ (خشک) چھوڑ دی تھی، تو آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”تم واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: جریر بن حازم سے مروی یہ حدیث معروف نہیں ہے، اسے صرف ابن وہب نے روایت کیا ہے، اس جیسی حدیث معقل بن عبیداللہ جزری سے بھی مروی ہے، معقل ابوزبیر سے، ابوزبیر جابر سے، جابر عمر سے، اور عمر ؓ نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں، اس میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) reported: A person came to the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم). He performed ablution and left a small part equal to the space of a nail upon his foot. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said to him: Go back and perform ablution well. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This tradition is not known through Jarir b. Hazim. It was transmitted only by Ibn Wahab. Another version adds the wording: “Go back and perform the ablution well”.