قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ مَنْ بَعَثَ بِهَدْيِهِ وَأَقَامَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1757 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي ثُمَّ أَشْعَرَهَا وَقَلَّدَهَا ثُمَّ بَعَثَ بِهَا إِلَى الْبَيْتِ وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا

سنن ابو داؤد:

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جو شخص ہدی ( قربانی حرم کی طرف ) بھیج دے اور خود نہ جائے ( تو اس کا کیا حکم ہے ؟)

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1757.   ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے قربانی کے اونٹ کے ہار کی رسیاں اپنے ہاتھوں سے بٹیں، پھر آپ نے ان کا اشعار کیا اور ان کے گلے میں قلاوہ ڈالا، پھر اسے بیت اللہ کی جانب روانہ کر دیا اور خود مدینہ میں مقیم رہے تو جو چیزیں آپ کے لیے حلال تھیں (اسی طرح حلال ہی رہیں) کچھ بھی حرام نہ ہوا۔