Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Person Who Is Unsure Of Breaking His Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
176.
جناب عباد بن تمیم اپنے چچا (سیدنا عبداللہ بن زید ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی گئی کہ ایک شخص دوران نماز میں (پیٹ میں) کچھ (حرکت) محسوس کرتا ہے اور اسے خیال آتا ہے (کہ شاید ہوا نکلی ہے) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”نماز چھوڑ کر نہ جائے حتیٰ کہ (ہوا نکلنے کی) آواز سنے یا بو محسوس کرے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين البخاري ومسلم. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم ) .
إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد ومحمد بن أحمد بن أبي خلف قالا: ثنا سفيان عن الزهري عن سعيد بن المسيب وعباد بن تميم. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين، ومحمد بن أحمد بن أبي خلف من رجال مسلم وحده؛ لكنه مقرون مع قتيبة، وهو من رجالهما. والحديث أخرجه النسائي (1/37) : أخبرنا قتيبة عن سفيان... به. ثم أخرجه هو والشيخان في صحيحيهما ، وابن ماجه والبيهقي من طرق عن سفيان بن عيينة... به. وهو في مسند الشافعي (ص 3- 4) ، وأحمد (4/40) قالا: حدثنا سفيان... به؛ لكنهما لم يذكرا سعيد بن المسيب في السند. وكذلك أخرجه أبو عوانة في صحيحه (1/238) من طريق الشافعي ومن طريق يونس بن عبد الأعلى: ثنا سفيان... به. وتابعه محمد بن أبي حفصة قال: ثنا ابن شهاب عن سعيد بن المسيب وعباد ابن تميم... به مختصراً بلفط: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال:
لا وضوء إلا فيما وجدت الريح أو سمعت الصوت . وإسناده صحيح على شرط البخاري ومسلم؛ لكن رواية سفيان أصح؛ لأن ابن أبي حفصة- وإن كان ثقة من رجالهما- فقد تكلم فيه بعضهم من قبل حفظه، وهذا المتن الذي رواه إنما هو من حديث أبي هريرة الآتي في بعض الروايات عنه؛ فلعله اشتبه عليه به، أو رواه بالمعنى! والله أعلم.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب عباد بن تمیم اپنے چچا (سیدنا عبداللہ بن زید ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے شکایت کی گئی کہ ایک شخص دوران نماز میں (پیٹ میں) کچھ (حرکت) محسوس کرتا ہے اور اسے خیال آتا ہے (کہ شاید ہوا نکلی ہے) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”نماز چھوڑ کر نہ جائے حتیٰ کہ (ہوا نکلنے کی) آواز سنے یا بو محسوس کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عباد بن تمیم کے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم الانصاری ؓ ) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے یہ شکایت کی گئی کہ آدمی کو کبھی نماز میں شبہ ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ اسے خیال ہونے لگتا ہے (کہ اس کا وضو ٹوٹ گیا)، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب تک کہ وہ آواز نہ سن لے، یا بو نہ سونگھ لے، نماز نہ توڑے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abbad b. Tamim reported from his uncle that a person made a complaint to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) that he entertained (doubt) as if something had happened to him which had rendered his ablution invalid. He (the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم) said: He should not cease (to pray) unless he hears a sound or perceives a smell (of passing wind).