قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ اللَّحْمِ النِّيءِ وَغَسْلِهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

185 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَأَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ الْمَعْنَى قَالُوا، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ مَيْمُونٍ الْجُهَنِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ قَالَ: هِلَالٌ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَقَالَ: أَيُّوبُ وَعَمْرٌو أُرَاهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِغُلَامٍ وَهُوَ يَسْلُخُ شَاةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >تَنَحَّ حَتَّى أُرِيَكَ<، فَأَدْخَلَ يَدَهُ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ، فَدَحَسَ بِهَا حَتَّى تَوَارَتْ إِلَى الْإِبِطِ، ثُمَّ مَضَى فَصَلَّى لِلنَّاسِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ. قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ عَمْرٌو فِي حَدِيثِهِ يَعْنِي لَمْ يَمَسَّ مَاءً وَقَالَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مَيْمُونٍ الرَّمْلِيِّ قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا لَمْ يَذْكُرْ أَبَا سَعِيدٍ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: طہارت کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب:کچے گوشت کو ہاتھ لگانے سے وضو...

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

185.   سیدنا ابوسعید ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک غلام کے پاس سے گزرے ، وہ ایک بکری کی کھال اتار رہا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا ” ایک طرف ہو جاؤ میں تمہیں دکھلاؤں۔“ (سکھلاؤں کہ کھال کیسے اتاری جاتی ہے) چنانچہ آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ کھال اور گوشت کے درمیان داخل کر دیا اور اسے دھنسایا حتیٰ کہ بغل تک چھپ گیا، پھر آپ ﷺ تشریف لے گئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی اور وضو نہیں فرمایا۔ جناب عمرو بن عثمان نے اپنی روایت میں اضافہ کیا ہے یعنی پانی کو نہیں چھوا اور (ہلال بن میمون جہنی کے بجائے) ہلال بن میمون ”رملی“ کہا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا اس حدیث کو عبدالواحد بن زیاد اور ابومعاویہ نے ہلال سے، اس نے عطاء سے، اس نے نبی کریم ﷺ مرسل روایت کیا، ان دونوں (عبدالواحد اور ابومعاویہ) نے ابوسعید کا ذکر نہیں کیا۔