Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Marrying Virgins)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2048.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے پوچھا: ”کیا تو نے شادی کر لی ہے؟“ میں نے عرض کیا: ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا: ”کنواری سے یا بیوہ سے؟“ میں نے کہا، بیوہ سے۔ فرمانے لگے: ”کنواری سے کیوں نہیں کی؟ تم اس سے کھیلتے وہ تم سے کھیلتی۔“
تشریح:
کنواری لڑکی سے شادی زیادہ مرغوب ہے اور کنوارے میاں بیوی میں ہنسی کھیل فطرتاً اور بالعموم بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بخلاف بیوہ کے یہ عمل نفسیاتی صحت کےلئے بہت عمدہ ہوتا ہے۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میاں بیوی میں لہو لعب جائز اور حق ہے۔ تاہم کچھ اور وجوہات سے بیوہ سے شادی کرنا بھی باعث فضیلت ہے۔ جیسا کہ نبی کریمﷺ کا عمل اس پر شاہد ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجاه من طرق أخرى عنه مطولاً ومختصراً. وصححه الترمذي) . إسناده: حدثنا أحمد بن حنبل: ثنا أبو معاوية: أخبرنا الأعمش عن سالم ابن أبي الجعد عن جابر بن عبد الله.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه بأسانيد أخرى كما يأتي. والحديث في المسند (3/314) ... أتم منه وفيه قصة جمل جابر. واختصر منه المصنف هذا القدر. ثم أخرجه أحمد (3/294 و 302 و 308 و 358 و 362 و 373- 374 و 375 - 376) ، والبخاري (4/255- 256 و 9/99- 100 و 100- 101 و 280- 281) ، والحميدي (1227) من طرق كثيرة... مطولاً ومختصراً به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ، وقد خرجته في الإرواء (1785) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے پوچھا: ”کیا تو نے شادی کر لی ہے؟“ میں نے عرض کیا: ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا: ”کنواری سے یا بیوہ سے؟“ میں نے کہا، بیوہ سے۔ فرمانے لگے: ”کنواری سے کیوں نہیں کی؟ تم اس سے کھیلتے وہ تم سے کھیلتی۔“
حدیث حاشیہ:
کنواری لڑکی سے شادی زیادہ مرغوب ہے اور کنوارے میاں بیوی میں ہنسی کھیل فطرتاً اور بالعموم بہت زیادہ ہوتا ہے۔ بخلاف بیوہ کے یہ عمل نفسیاتی صحت کےلئے بہت عمدہ ہوتا ہے۔ نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ میاں بیوی میں لہو لعب جائز اور حق ہے۔ تاہم کچھ اور وجوہات سے بیوہ سے شادی کرنا بھی باعث فضیلت ہے۔ جیسا کہ نبی کریمﷺ کا عمل اس پر شاہد ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تم نے شادی کر لی؟“ میں نے کہا: ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کنواری سے یا غیر کنواری سے؟“ میں نے کہا غیر کنواری سے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کنواری سے کیوں نہیں کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir bin ‘Abd Allah (RA) said “The Apostle of Allah (ﷺ) said to me “Did you marry”? I said “Yes”. He again said “Virgin or Non Virgin (woman previously married)”? I said “Non Virgin”. He said “Why (did you) not (marry) a virgin with whom you could sport and she could sport with you.