باب: آیت کریمہ «الزاني لا ينكح إلا زانية» کی تفسیر ” یعنی بدکار مرد کسی بدکار عورت ہی سے نکاح کرتا ہے ۔“
)
Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Allah's Statement: The Fornicatress Does Not Marry Except A Fornicator)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2052.
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی زانی، جسے زنا کی حد لگی ہو، کسی اپنے جیسی عورت ہی سے نکاح کرتا ہے۔“ ابومعمر نے اپنی سند میں یوں کہا «حدثني حبيب المعلم، عن عمرو بن شعيب»
تشریح:
1۔ مسدد اور ابو معمر کی سند میں فرق یہ ہے کہ معمر کی روایت میں استاد عبد الوارث نے حبیب المعلم سے تحدیث کی تصریح کی ہے اور حبیب نے عمرو بن شعب سے عن سے روایت کی جب کہ مسدد کی روایت اس کے برعکس ہے۔ 2۔ اس حدیث میں بھی مذکورہ بالا امر کی توضیح وتایئد ہے۔ کہ جس کی شہرت بری ہوجائے اسے کسی اپنے جیسے ہی سے نکاح کرنا چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وكذلك قال الحاكم والذهبي) . إسناده: حدثنا مسدد وأبو معمر قالا. ثنا عبد الوارث عن حبيب: حدثني عمرو بن شعيب عن سعيد المقبري عن أبي هريرة. وقال أبو معمر: حدثني حبيب المعلم عن عمرو بن شعيب.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير عمرو بن شعيب، وهو ثقة في روايته عن غير أبيه عن جده على الأصح. وحبيب: هو المعلم. والحديث أخرجه أحمد (2/324) ، والحاكم (2/193) عن حبيب... به، وقال الحاكم: صحيح الإسناد ، ووافقه الذهبي.
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی زانی، جسے زنا کی حد لگی ہو، کسی اپنے جیسی عورت ہی سے نکاح کرتا ہے۔“ ابومعمر نے اپنی سند میں یوں کہا «حدثني حبيب المعلم، عن عمرو بن شعيب»
حدیث حاشیہ:
1۔ مسدد اور ابو معمر کی سند میں فرق یہ ہے کہ معمر کی روایت میں استاد عبد الوارث نے حبیب المعلم سے تحدیث کی تصریح کی ہے اور حبیب نے عمرو بن شعب سے عن سے روایت کی جب کہ مسدد کی روایت اس کے برعکس ہے۔ 2۔ اس حدیث میں بھی مذکورہ بالا امر کی توضیح وتایئد ہے۔ کہ جس کی شہرت بری ہوجائے اسے کسی اپنے جیسے ہی سے نکاح کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کوڑے کھایا ہوا زناکار اپنی جیسی عورت ہی سے شادی کرے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): The Prophet (ﷺ) said: The adulterer who has been flogged shall not marry save the one like him. Abu Ma'mar said: Habib al-Mu'allim narrated (this tradition) to us on the authority of Amr ibn Shu'ayb.