باب: رضاعت کی بنا پر قائم ہونے والے وہ سب رشتے حرام ہیں جو نسب کی بنا پر حرام ہیں
)
Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Foster-Feeding Prohibits What Lineage Prohibits)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2055.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رضاعت کی بنا پر وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت کے تعلق سے حرام ہیں۔“
تشریح:
نکاح میں محرمات کی دو قسمیں ہیں۔ ابدی محرمات اور وقتی محرمات ابدی محرمات بسبب نسب کے سات ہیں۔ 1۔ مایئں (اوپر تک) 2۔ بیٹیاں (نیچے تک) تین حیققی بہنیں (ماں باپ دونوں کی طرف سے یا صرف باپ کی طرف سے یا ماں کی طرف سے) 4۔ بھانجیاں۔ 5بھتیجیاں۔ 6۔ پھوپھیاں 7۔ خالایئں۔ بدلیل (حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ الخ) (النساء 23) اور ان کے مماثل وہ رشتے جو رضاعت سے قائم ہوتے ہیں۔ سب حرام ہیں۔ جیسے کہ اس باب کی حدیث میں آیا ہے۔ تعلق مصاہرت (سسرال اور ازدواجی تعلق) کی بناء پر حرام ہونے والی خواتین یہ ہیں۔ 1۔بیویوں کی مایئں۔ 2۔ بیویوں کی بیٹیاں بشرط یہ کہ بیوی سے دخول ہوا ہو۔ 3۔ باپ دادا کی بیویاں 4۔ بیٹوں کی بیویاں (نیچے تک) اور یہی رشتے اگر رضاعت سے قائم ہوں تو حرام ہیں۔ ایک محدود وقت تک کے لئے حرام رشتے یہ ہیں۔ بیوی کی بہن اس کی پھوپھی یا بھتیجی یا خالہ اور خالہ یا بھانجی اور آزاد آدمی کےلئے چار بیویاں موجود ہوں۔ تو پانچویں حرام ہے۔ (کچھ علماء کے نزدیک) زانیہ تا آنکہ توبہ کرلے۔ اور وہ عورت جسے تین طلاقیں دی ہوں تاآنکہ کسی اور سے نکاح کرلے۔ اور وہاں سے فارغ ہو۔ محرمہ اپنے احرام سے حلال ہونے تک اور کوئی مطلقہ جو اپنے ایام عدت میں ہو۔ عدم ختم ہونے تک ان کے علاوہ دیگر عورتیں حلال ہیں۔ ( وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ) (النساء۔24) (دیکھئے۔ تیسیر العلام شرح عمدۃ الاحکام)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وصححه الترمذي. وأخرجه الشيخان وابن الجارود من طرق أخرى عنها) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن عبد الله بن دينار عن سليمان بن يسار عن عروة عن عائشة...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه من طرق أخرى، خرجتها في الإرواء (1876) ، وصححه الترمذي من طريق مالك هذه. وابن الجارود من طريق أخرى.
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رضاعت کی بنا پر وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت کے تعلق سے حرام ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
نکاح میں محرمات کی دو قسمیں ہیں۔ ابدی محرمات اور وقتی محرمات ابدی محرمات بسبب نسب کے سات ہیں۔ 1۔ مایئں (اوپر تک) 2۔ بیٹیاں (نیچے تک) تین حیققی بہنیں (ماں باپ دونوں کی طرف سے یا صرف باپ کی طرف سے یا ماں کی طرف سے) 4۔ بھانجیاں۔ 5بھتیجیاں۔ 6۔ پھوپھیاں 7۔ خالایئں۔ بدلیل (حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ الخ) (النساء 23) اور ان کے مماثل وہ رشتے جو رضاعت سے قائم ہوتے ہیں۔ سب حرام ہیں۔ جیسے کہ اس باب کی حدیث میں آیا ہے۔ تعلق مصاہرت (سسرال اور ازدواجی تعلق) کی بناء پر حرام ہونے والی خواتین یہ ہیں۔ 1۔بیویوں کی مایئں۔ 2۔ بیویوں کی بیٹیاں بشرط یہ کہ بیوی سے دخول ہوا ہو۔ 3۔ باپ دادا کی بیویاں 4۔ بیٹوں کی بیویاں (نیچے تک) اور یہی رشتے اگر رضاعت سے قائم ہوں تو حرام ہیں۔ ایک محدود وقت تک کے لئے حرام رشتے یہ ہیں۔ بیوی کی بہن اس کی پھوپھی یا بھتیجی یا خالہ اور خالہ یا بھانجی اور آزاد آدمی کےلئے چار بیویاں موجود ہوں۔ تو پانچویں حرام ہے۔ (کچھ علماء کے نزدیک) زانیہ تا آنکہ توبہ کرلے۔ اور وہ عورت جسے تین طلاقیں دی ہوں تاآنکہ کسی اور سے نکاح کرلے۔ اور وہاں سے فارغ ہو۔ محرمہ اپنے احرام سے حلال ہونے تک اور کوئی مطلقہ جو اپنے ایام عدت میں ہو۔ عدم ختم ہونے تک ان کے علاوہ دیگر عورتیں حلال ہیں۔ ( وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ) (النساء۔24) (دیکھئے۔ تیسیر العلام شرح عمدۃ الاحکام)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش سے حرام ہوتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah (RA), Ummul Mu'minin: The Prophet (ﷺ) said: What is unlawful by reason of consanguinity is unlawful by reason of fosterage.