Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding The Husband Of The Foster-Mother)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2057.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ افلح بن ابی القعیس میرے ہاں آئے تو میں نے ان سے پردہ کیا۔ انہوں نے کہا: مجھ سے پردہ کرتی ہو، حالانکہ میں تمہارا چچا ہوں؟ کہتی ہیں، میں نے کہا: کہاں سے؟ انہوں نے کہا: تم کو میری بھاوج نے دودھ پلایا ہے۔ کہنے لگیں: مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے نہیں پلایا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ کو یہ بات بتائی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے، تمہارے پاس آ سکتا ہے۔“
تشریح:
دودھ پلانے والی رضاعی ماں ہوئی تو اس کا شوہر رضاعی باپ اور اس کا بھائی رضائی چچا ہوا جس طرح دودھ پلانے والی سے تعلق جڑتا ہے۔ ویسے ہی اس کے شوہر اور عزیزوں سے بھی جُڑ جاتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه. وصححه ابن الجارود) . إسناده: حدثنا محمد بن كثير العَبْدِيُّ: أخبرنا سفيان عن هشام بن عروة عن عروة عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث أخرجه أحمد (6/36- 37 و 38) : ثنا سفيان... به. وبه: أخرجه ابن أبي شيبة (4/288) ، وعنه مسلم (4/163) ، وكذا ابن ماجه (1/600) . ثم أخرجاه، وكذا البخاري (9/277) وغيره من طرق أخرى عن هشام... به. وهو مخرج في الإرواء (1793) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ افلح بن ابی القعیس میرے ہاں آئے تو میں نے ان سے پردہ کیا۔ انہوں نے کہا: مجھ سے پردہ کرتی ہو، حالانکہ میں تمہارا چچا ہوں؟ کہتی ہیں، میں نے کہا: کہاں سے؟ انہوں نے کہا: تم کو میری بھاوج نے دودھ پلایا ہے۔ کہنے لگیں: مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے نہیں پلایا۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے تو میں نے آپ ﷺ کو یہ بات بتائی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے، تمہارے پاس آ سکتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
دودھ پلانے والی رضاعی ماں ہوئی تو اس کا شوہر رضاعی باپ اور اس کا بھائی رضائی چچا ہوا جس طرح دودھ پلانے والی سے تعلق جڑتا ہے۔ ویسے ہی اس کے شوہر اور عزیزوں سے بھی جُڑ جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میرے پاس افلح بن ابوقعیس آئے تو میں نے پردہ کر لیا، انہوں نے کہا: مجھ سے پردہ کر رہی ہو، میں تو تمہارا چچا ہوں؟ میں نے کہا: چچا کس طرح سے؟ انہوں نے کہا کہ تمہیں میرے بھائی کی بیوی نے دودھ پلایا ہے، ام المؤمنین عائشہ ؓ نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے نہ کہ مرد نے، پھر میرے یہاں جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو میں نے سارا واقعہ آپ سے بیان کر دیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ تمہارے چچا ہیں، وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah, Ummul Mu'minin (RA): Aflah ibn Abul Qu'ays entered upon me. I hid myself from him. He said: You are hiding yourself from me while I am your paternal uncle. She said: I said: from where? He said: The wife of my brother suckled you. She said: The woman suckled me and not the man. Thereafter the Apostle of Allah (ﷺ) entered upon me and I told him this matter. He said: He is your paternal uncle; he may enter upon you.