Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Breastfeeding An Adult)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2059.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: ”رضاعت وہی معتبر ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرے اور گوشت پیدا کرے۔“ ابوموسیٰ نے کہا: تم میں جب تک یہ عظیم عالم موجود ہے ہم سے مت کچھ پوچھا کرو۔
تشریح:
1۔ اس حدیث کا بھی وہی مطلب ہے جو اس سے پہلی حدیث کا تھا یعنی دودھ شیرخوارگی کے ایام میں پیا جائے تو اس کا اعتبار ہوگا اور اس مقدار میں پیے جس سے اس کو جسمانی فائدہ ہو 2۔ علم میں فاض وفائق شخصیت کے ہوتے ہوئے ادنیٰ کو فتویٰ دینا ان کے اعزاز واکرام کا یہی تقاضا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح موقوفاً. وقد روي مرفوعاً، وهو في الكتاب الآخر (350) ) . إسناده: حدثنا عبد السلام بن مطهر أن سليمان بن المغيرة حدثهم عن أبي موسى عن أبيه عن ابنٍ لعبد الله بن مسعود عن ابن مسعود.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ غير أبي موسى- وهو الهلالي- وأبيه؛ فإنهما مجهولان، كما قال ابن أبي حاتم عن أبيه، وأقره المنذري، لكنهما قد توبعا كما يأتي. والحديث أخرجه البيهقي (7/461) من طريق المصنف. وله طريقان آخران: الأول: قال عبد الرزاق في مصنفه (7/463/13895) : عن الثوري عن أبي حَصِين عن أبي عطية الوادعي قال: جاء رجل إلى ابن مسعود، فقال: إنها كانت معي امرأتي، فَحُصِرَ لبنها في ثَدْيِها، فجعلتُ أمُصُهُ، ثم أمُجُّهُ، فأتيت أبا موسى فسألته؟ فقال: حَرُمَتْ عليك؟! قال: فقام وقمنا معه، حتى انتهى إلى أبي موسى، فقال: ما أفتيتَ هذا؟ فأخبره بالذي أفتاه. فقال ابن مسعود- وأخذ بيد الرجل-: أرَضِيْعَاً ترى هذا؟! إنما الرضَاع ما أنْبَتَ اللحْمَ والدَّمَ. فقال أبو موسى: لا تسألوني عن شيء؛ ما كان هذا الحَبر بين أظهركم.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وأبو عطية: اسمه مالك بن عامر- أو ابن أبي عامر، وقيل في اسم أبيه غير ذلك-. وأبو حصين- بفتح المهملة-: اسمه عثمان بن حَصِينٍ الأسَدِيُ. وأخرجه الدارقطني (ص 498) ، وعنه البيهقي (7/461) من طريق أبي بكر ابن عياش: نا أبو حصين... به مختصراً. وأخرجه مالك (2/117) عن يحيى بن سعيد: أن رجلاً سأل أبا موسى... الحديث نحوه. وهذا مرسل أو معضل. الطريق الأخرى: أخرجه سعيد بن منصور في سننه (3/1/236 و 239- 240) من طريقين عن مغيرة عن إبراهيم: أن رجلاً أوْجَرتْه امرأته أو سعطتْه من لبنها، فأتوا أبا موسى الأشعري... الحديث نحوه. وإسناده صحيح؛ لأن مراسيل إبراهيم- وهو ابن يزيد النَّخَعِيّ- عن ابن مسعود صحيحة؛ كما قال البيهقي. وأخرجه ابن أبي شيبة (4/286) من طريق ثالثة عن أبي عمرو الشيباني عن ابن مسعود... به مختصراً؛ دون القصة، بلفظ. إنما يحرم من الرضاع ما أنبت اللحم، وأنْشزَ العظم . وإسناده صحيح. وهذا المقدار منه؛ قد رواه المصنف مرفوعاً، ولا يصح، وهو في الكتاب الآخر (350) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: ”رضاعت وہی معتبر ہے جو ہڈیوں کو مضبوط کرے اور گوشت پیدا کرے۔“ ابوموسیٰ نے کہا: تم میں جب تک یہ عظیم عالم موجود ہے ہم سے مت کچھ پوچھا کرو۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث کا بھی وہی مطلب ہے جو اس سے پہلی حدیث کا تھا یعنی دودھ شیرخوارگی کے ایام میں پیا جائے تو اس کا اعتبار ہوگا اور اس مقدار میں پیے جس سے اس کو جسمانی فائدہ ہو 2۔ علم میں فاض وفائق شخصیت کے ہوتے ہوئے ادنیٰ کو فتویٰ دینا ان کے اعزاز واکرام کا یہی تقاضا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا رضاعت وہی ہے جو ہڈی کو مضبوط کرے اور گوشت بڑھائے، تو ابوموسیٰ اشعری ؓ نے کہا: اس عالم کی موجودگی میں تم لوگ ہم سے مسئلہ نہ پوچھا کرو۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abd Allah bin Mas’ud (RA) said “Fosterage is not valid except by what strengthens love and grows flesh”. Abu Musa said “Do not ask us so long as this learned man is among us”.