Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Tahlil (Intentionally Marrying A Divorcee To Make Her Permissible For Her First Husband))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2076.
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”حلالہ کرنے والا اور جس کے لیے کیا گیا ہے (دونوں) ملعون ہیں۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، رواه جمع آخر من الصحابة، وحسن البخاري بعض أسانيده، وكذا عبد الحق الإشبيلي، وصححه ابن السكن والحاكم والذهبي وابن القطان وابن دقيق العيد وابن الجارود) . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: ثنا زهير: حدثني إسماعيل عن عامر عن الحارث عن علي.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غبر الحارث- وهو الأعور- ضعيف، لكنه لم يتفرد به؛ فقد رواه جمع آخر عن غير ما واحد من الصحابة مرفوعاً إلى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وقد قوّى بعض أسانيده مَنْ سَمَيْنا آنفاً، وذلك مبين في الإرواء (1897) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”حلالہ کرنے والا اور جس کے لیے کیا گیا ہے (دونوں) ملعون ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”حلالہ کرنے والے اور کرانے والے دونوں پر اللہ نے لعنت کی ہے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : حدیث سے معلوم ہوا کہ نکاح بہ نیت حلالہ باطل ہے اور ایسا کرنے والا اللہ کے غضب کا مستحق ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ali (RA) ibn AbuTalib: (The narrator Isma'il said: I think ash-Sha'bi attributed this tradition to the Prophet) The Prophet (ﷺ) said: Curse be upon the one who marries a divorced woman with the intention of making her lawful for her former husband and upon the one for whom she is made lawful.