باب: آیت کریمہ : «لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها ولا تعضلوهن»
)
Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Allah's Statement: It Is Not Permitted For You To Inherity Women Against Their Will... And Do Not Prevent Them From Re-Marrying)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2091.
عبیداللہ (عبیداللہ مولیٰ عمر) نے ضحاک سے اس کے ہم معنی بیان کیا اور لفظ یہ تھے «فوعظ الله ذلك» ”اللہ نے اس بارے میں نصیحت فرمائی۔“
تشریح:
بیوہ عورت کا بالجبر نکاح نہیں کیا جا سکتا، اس کا عندیہ لینا، جس میں صراحت ہو، ضروری ہے، جیسے کہ اگلے ابواب میں آرہا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث مقطوع؛ الضحاك: هو ابن مزاحم الهلالي التابعي، وهو صحيح بما قبله) . إسناده: حدثنا أحمد بن شَبَّوَيْه: ثنا عبد الله بن عثمان عن عيسى بن عبَيْد عن عبيد الله مولى عمر عن الضحاك.
قلت: وهذا إسناد مقطوع؛ لأن الضحاك: هو ابن مزاحم الهلالي، لم يَلْقَ أحداً من الصحابة، والسند إليه جيد؛ غير عبيد الله مولى عمر- وهو مولى عمر بن مسلم الباهلي-؛ قال الحافظ: مجهول . وأشار إلى ذلك الذهبي بقوله في الميزان : تفرد عنه عيسى بن عبيد الكِنْدِي .
قلت: لا أستبعد أن يكون هو عبيد بن سليمان الباهلي مولاهم، الذي ذكر في التهذيب تمييزاً برواية جمع من الثقات عنه، وبروايته عن الضحاك بن مزاحم فقط، وقول أبي حاتم: لا بأس به . أقول: لا أستبعد ذلك؛ لأني رأيت ابن جرير قد أخرج هذا الأثر في تفسيره (8878) من طريق عبيد بن سليمان الباهلي قال: سمعت الضحاك يقول... فذكره نحوه. والله أعلم. ولكن يشهد له حديث ابن عباس الذي قبله، ولعله تلقَاه عن بعض أصحاب ابن عباس عنه. والله أعلم.
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
عبیداللہ (عبیداللہ مولیٰ عمر) نے ضحاک سے اس کے ہم معنی بیان کیا اور لفظ یہ تھے «فوعظ الله ذلك» ”اللہ نے اس بارے میں نصیحت فرمائی۔“
حدیث حاشیہ:
بیوہ عورت کا بالجبر نکاح نہیں کیا جا سکتا، اس کا عندیہ لینا، جس میں صراحت ہو، ضروری ہے، جیسے کہ اگلے ابواب میں آرہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ضحاک سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: تو اللہ تعالیٰ نے اس کی نصیحت فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The aforesaid tradition has also been transmitted by Al Dahhak to the same effect through a different chain of narrators. This version has Allah prohibited that (practice).