Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Seeking The Girl's Permission)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2095.
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”لڑکیوں کے سلسلے میں عورتوں سے (ان کی ماؤں سے) مشورہ کر لیا کرو۔“
تشریح:
یہ اثر سندًا کمزور ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ مائیں اپنی بچیوں کی بہت عمدہ راز دار ہوتی ہیں اور پچیاں بالعموم اپنے دل کی بات ماؤں کے سامنے پیش کردیتی ہیں اور مذکورہ بالا نبوی ارشادات اسلام میں عورتوں کے حقوق کی اہمیت کی عظیم دلیل ہیں، جو اسلام نے انہیں ڈیڑھ ہزار سال پہلے پہ عطا فرما دیے ہوئے ہیں۔ نام نہاد تہذیب نو نے ان کو کیا حقوق دینے ہیں؟ یہ تو انہیں بے لباس کرنے اور بکاؤ مال (شوپیس) بنانے پر تلی ہوئی ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف لجهالة الثقة، وإليه أشار المنذري حين أعله بقوله: فيه رجل مجهول ) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا معاوية بن هشام عن سفيان عن إسماعيل.
قلت: وهذا إسناد ضعيف لجهالة الثقة، وبه أعله المنذري، وهو مخرج في الضعيفة (1486) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”لڑکیوں کے سلسلے میں عورتوں سے (ان کی ماؤں سے) مشورہ کر لیا کرو۔“
حدیث حاشیہ:
یہ اثر سندًا کمزور ہے مگر حقیقت یہی ہے کہ مائیں اپنی بچیوں کی بہت عمدہ راز دار ہوتی ہیں اور پچیاں بالعموم اپنے دل کی بات ماؤں کے سامنے پیش کردیتی ہیں اور مذکورہ بالا نبوی ارشادات اسلام میں عورتوں کے حقوق کی اہمیت کی عظیم دلیل ہیں، جو اسلام نے انہیں ڈیڑھ ہزار سال پہلے پہ عطا فرما دیے ہوئے ہیں۔ نام نہاد تہذیب نو نے ان کو کیا حقوق دینے ہیں؟ یہ تو انہیں بے لباس کرنے اور بکاؤ مال (شوپیس) بنانے پر تلی ہوئی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”عورتوں سے ان کی بیٹیوں کے بارے میں مشورہ لو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abdullah ibn Umar:The Prophet (ﷺ) said: Consult women about (the marriage of) their daughters.