Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Widowed And Divorced Women)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2098.
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی کی بہ نسبت زیادہ حقدار ہے۔ اور کنواری سے بھی اس کے اپنے بارے میں مشورہ کیا جائے، اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔“ اور یہ لفظ قعنبی (عبداللہ بن مسلمہ) کے ہیں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم. وصححه الترمذي وابن الجارود) . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس وعبد الله بن مسلمة قالا: ثنا مالك عن عبد الله بن الفضل عن نافع بن جبير عن ابن عباس... وهذا لفظ القعنبي.
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وهو في الموطأ (2/62) ... إسناداً ومتناً. وقد أخرجه من طريقه: مسلم وسائر أصحاب السنن وغيرهم، وهو مخرج في الإرواء (1833) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بیوہ اپنی ذات کے بارے میں اپنے ولی کی بہ نسبت زیادہ حقدار ہے۔ اور کنواری سے بھی اس کے اپنے بارے میں مشورہ کیا جائے، اس کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔“ اور یہ لفظ قعنبی (عبداللہ بن مسلمہ) کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ثیبہ۱؎ اپنے نفس کا اپنے ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے اس کے بارے میں اجازت لی جائے گی اور اس کی خاموشی ہی اس کی اجازت ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : «ایّم» سے مراد ثیبہ عورت ہے اس کی تائید صحیح مسلم کی ایک روایت سے بھی ہوتی ہے، ترجمۃ الباب سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے لیکن اس کے برخلاف بعض لوگوں نے «ایّم» سے مراد بیوہ عورت لیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): The Prophet (ﷺ) said: A guardian has no concern with a woman previously married and has no husband, and an orphan girl (i.e. virgin) must be consulted, her silence being her acceptance.